۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
احکام شرعی بشیر

حوزہ/ آیت اللہ العظمیٰ حافظ بشیر حسین نجفی کے مطابق، جب شوہر اور بیوی کے درمیان اختلاف حاکم شرعی (شرعی قاضی) کے سامنے پیش کیا جائے تو حاکم شرعی کا کیا فریضہ ہے

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،آیت اللہ العظمیٰ حافظ بشیر حسین نجفی کے مطابق، جب شوہر اور بیوی کے درمیان اختلاف حاکم شرعی (شرعی قاضی) کے سامنے پیش کیا جائے تو حاکم شرعی کا کیا فریضہ ہے۔ جسے ہم سوال و جواب کی صورت میں بیان کر رہے ہیں؛

سوال:۔شوہر اور بیوی کے ما بین اختلاف کی صورت میں اگر قضیہ حاکم شرعی کے سامنے آئے تو حاکم شرعی کا فریضہ کیا ہے ؟

جواب: شوہر اور بیوی کے ما بین اختلاف کی صورت میں حاکمِ شرعی کے سامنے جائیں تو حاکمِ شرعی کا فریضہ ہے کہ طرفین کے بیانات اور دعوے کو غورو تحمل اور برد باری سے سنے اور ہر ایک کے دعوے کی تحقیق کرے اور صحیح و غلط ہونے کو شرعی قواعد کے ساتھ معلوم کرنے کی کوشش کرے اور واضح رہے کہ حاکمِ شرعی کا غیر جانبدارہونا اس کے حاکمِ شرعی ہونے کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے ۔

اگر حاکمِ شرعی پر واضح ہو جائے کہ شوہر و بیوی کے مابین حدود شرعی سے باہر ہونے والا صرف شوہر ہے تو حاکم ِ شرعی اس کو احکام کی پابندی اور بیوی کے حقوق ادا کرنے کی نصیحت کرے گا اور اس سے عہد لے گا کہ آئندہ وہ ایسی کوتاہی سے دور رہے گا ،اگر شوہر ہٹ دھرمی پر آجائے اور اپنے کردار کو درست کرنے کا وعدہ بھی نہ کرے تو حاکمِ شرعی جب کہ بیوی شوہر کے حقوق ادا کرنے پر تیار ہے شوہر کو اختیار دے گا کہ یا بیوی کے حقوق ادا کرے یا طلاق دے کر آزاد کرے ،اور شوہر کو مناسب مہلت دے گا ،اور اگر شوہر نے دونوں کاموں میں سے کوئی کام نہ کیا تو شوہر کومتعدد بار تنبیہ کرے گا یہاں تک کہ حاکم ِ شرعی کو اطمینان ہو جائے کہ دونوں کاموں میں سے کوئی بھی کام کرنے کے لئے شوہر تیار نہیں ہے تو حاکم شرعی اس کی بیوی کو طلاق دے کر آزاد کر دے گا ۔

اگر حاکم ِ شرعی کو اطمینان ہو جائے کہ اختلاف کا سبب صرف بیوی کی کوتاہی ہے تو اس صورت میں بیوی کو تنبیہ اور نصیحت کرے گا اور خدا کے عذاب سے ڈرائے گا اور کنبہ کی پراکندگی ،بچوں کی مصیبت و ماں باپ دونوں میں سے کسی ایک یا دونوں کی شفقت و محبت سے محروم ہو جائیں گے اور طلاق سے عورت کی پیشانی سیاہ دھبے سے ملوث ہو جائے گی اور اس کی حیثیت معاشرہ میں ختم ہو جائے گی ان سب نکات کو عورت پر واضح کر دے اور عورت اگر اپنی کوتاہی سے باز آجائے تو حاکمِ شرعی شوہر کو رغبت دلائے گا کہ اپنی بیوی کو الفت ،عاطفت، محبت ،حمایت اوررعایت کی ٹھنڈی چھاؤں میں لے جائے تا کہ کنبہ میں مفاہمت اور محبت ایجاد ہو جائے ۔

اگر حاکمِ شرعی میاں اور بیوی کے اختلافات کو سمجھنے سے قاصر ہو یامیاں بیوی اپنے اختلافات کو حل کرنے سے عاجز ہوں تو اس صورت میں حاکم ِ شرعی کا فریضہ ہے کہ ایک یا ایک سے زیادہ طرفین کے رشتے داروں میں سے عقلمند ،صاحبانِ حکمت اور پنچائتی حضرات کو بلائے اور ان کو حکم دے کہ اس جوڑے (میاں بیوی)کے امورسے آگاہی حاصل کریں اور حالات کو سمجھنے کی کوشش کریں اور حاکمِ شرعی کو اپنی تحقیق و ریسرچ سے آگاہ کریں اور اس جوڑے کو کسی طرح حدود شرعیہ میں محفوظ رکھا جا سکے۔

ویبسائٹ: https://www.alnajafy.com

تبصرہ ارسال

You are replying to: .