۳۰ مهر ۱۴۰۳ |۱۷ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 21, 2024
News ID: 403571
21 اکتوبر 2024 - 08:58
جہیز کے قوانین

حوزہ/ وہ جہیز جو بیوی اپنے میکے سے لے کر آتی ہے کیا وہ شوہر کی ملکیت میں منتقل ہو جاتاہے؟اور اس سازو سامان کا کیا حکم ہے جو دلہن کو شوہر یا اس کے عزیزوں اور رشتہ داروں سے ملتا ہے ؟

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ العظمیٰ حافظ بشیر نجفی نے جہیز کے قوانین کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وضاحت فرمائی ہے، جسے ہم ذیل میں پیش کر رہے ہیں۔

سوال: وہ جہیز جو بیوی اپنے میکے سے لے کر آتی ہے کیا وہ شوہر کی ملکیت میں منتقل ہو جاتاہے؟اور اس سازو سامان کا کیا حکم ہے جو دلہن کو شوہر یا اس کے عزیزوں اور رشتہ داروں سے ملتا ہے ؟

جواب: وہ جہیز جو بیوی اپنے میکے سے لے کر آتی ہے وہ عورت کی ملکیت ہے ۔اور بغیر بیوی کی اجازت کے شوہر کو اس کے استعمال کا حق نہیں اور خدا نخواستہ اگر طلاق واقع ہو جائے یا نکاح فسخ ہو جائے تو یہ جہیز عورت کی ملکیت ہو گا ۔

دلہن کا ساز و سامان جو شوہر یا اس کے عزیزوں اور رشتہ داروں سے ملتا ہے تو اس کی مندجہ ذیل صورتیں ہیں :

۱) اگر وہ مہر کا جزء سمجھا جائے تو اس صورت میں اس ساز وسامان پر مہر کے احکام جاری ہوں گے ۔

۲) اگرمرد اس سازوسامان کو عورت کو ہدیہ کے طور پر ہبہ کر دے ،جس میں کسی قسم کی شرط نہ ہو اور اگر بیوی مرد کے رحمی رشتے دار وں میں سے ہے (جیسے چچا زاد ،ماموں زاد وغیرہ )تو ساز وسامان کی یہ قسم عورت کی ملکیت ہو گی اور اس صورت میں مرد کو عورت کی اجازت کے بغیر اس میں تصرف کا حق حاصل نہیں ہے،اگر طلاق یا نکاح فسخ ہو جائے تب بھی شوہر اس کو واپس نہیں لے سکتا اور بیوی اگر مر جائے تو یہ حصہ عورت کے ارث کا حصہ شمار ہو گا اور اس پر ارث کے احکام جاری ہوں گے ۔

۳) اگر مرد عورت کو یہ سازوسامان ہبہ کردے اور وہ عورت شوہر کے رحمی رشتہ داروں میں سے نہ ہو تو اگر شوہر نے صرف اس لیے یہ سازوسامان دیا ہے کہ اس کی بیوی ہونے کی حیثیت سے فائدہ اٹھائے تو اگر نکاح کے بعد رخصتی(عروسی)سے پہلے طلاق یا نکاح فسخ ہو جائے تو یہ سازوسامان شوہر کو واپس لینے کا حق ہے ۔

اور اگر عورت کو دئیے جانے والے سامان کی مذکورہ نوعیت نہ ہو تو جب تک یہ سازوسامان باقی ہے تو مرد کو اس کے واپس لینے کا حق حاصل ہے ۔

مذکورہ نکات ان ساز و سامان پر بھی جاری ہوں گے جو بیوی یا اس کے رشتہ داروں سے شوہر کو ملتا ہے تو جس صورت میں مرد کو سازوسامان واپس لینے کا حق ہے اسی صورت میں عورت کو بھی حق حاصل ہے کہ وہ سازوسامان جو عورت یا اس کے عزیزوں نے شوہر کو دیا ہے واپس لے لے ۔

نوٹ: واضح رہے یہ ساز و سامان خواہ کپڑے ہوں یا فرنیچر یا سونا و چاندی یا لوازمات زینت و زندگی ․

تبصرہ ارسال

You are replying to: .