۲۵ آذر ۱۴۰۳ |۱۳ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 15, 2024
عطر قرآن

حوزہ/ اس آیت کا بنیادی موضوع رشتہ داروں میں مخصوص خواتین سے نکاح کی حرمت ہے۔ اسلامی معاشرتی اصولوں میں بعض رشتے ایسے ہیں جن سے نکاح حرام قرار دیا گیا ہے، اور ان میں سے ایک اہم رشتہ والد کی بیوی یا اس سے پہلے نکاح میں آنے والی خواتین ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

وَلَا تَنْكِحُوا مَا نَكَحَ آبَاؤُكُمْ مِنَ النِّسَاءِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ ۚ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَمَقْتًا وَسَاءَ سَبِيلًا. سورۃ النساء، آیت ۲۲

ترجمہ: اور خبردار جن عورتوں سے تمہارے باپ دادا نے نکاح(جماع) کیا ہے ان سے نکاح نہ کرنا مگر وہ جو اب تک ہوچکا ہے... یہ کھلی ہوئی برائی اور پروردگار کا غضب اور بدترین راستہ ہے۔

موضوع:

اس آیت کا بنیادی موضوع رشتہ داروں میں مخصوص خواتین سے نکاح کی حرمت ہے۔ اسلامی معاشرتی اصولوں میں بعض رشتے ایسے ہیں جن سے نکاح حرام قرار دیا گیا ہے، اور ان میں سے ایک اہم رشتہ والد کی بیوی یا اس سے پہلے نکاح میں آنے والی خواتین ہیں۔

پس منظر:

یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب جاہلیت کے دور میں عربوں کے درمیان بعض ایسی روایات تھیں جو اسلامی معاشرتی اصولوں کے خلاف تھیں، جن میں سے ایک یہ تھی کہ باپ کے انتقال کے بعد اس کی بیوی سے نکاح جائز سمجھا جاتا تھا۔ اس عمل کو اسلامی تعلیمات نے ختم کیا اور اسے غیر اخلاقی اور حرام قرار دیا۔

تفسیر :

اس آیت میں ایک سختی سے منع کیا گیا عمل بیان کیا گیا ہے، جسے "فاحشہ" یعنی کھلی بے حیائی قرار دیا گیا ہے۔ اس سے مراد معاشرتی و اخلاقی حدود کو پار کرنا ہے جو اللہ تعالیٰ کی جانب سے مقرر کی گئی ہیں۔ والد کی بیوی یا جن عورتوں سے والد نے نکاح کیا ہو، ان سے نکاح کرنا شدید معیوب اور ناراضگی کا سبب ہے۔

اہم نکات:

1. نکاح کی حرمت: آیت میں واضح کیا گیا ہے کہ والد کی بیوی یا اُس سے پہلے نکاح میں آنے والی خواتین سے نکاح ممنوع ہے۔

2. سماجی و اخلاقی فحاشی: اس عمل کو کھلی بے حیائی اور برائی کہا گیا ہے، جو ظاہر کرتا ہے کہ اسلامی معاشرت میں اس طرح کے نکاح کو نہایت معیوب سمجھا جاتا ہے۔

3. پہلے سے موجود نکاح کا استثنا: اسلام سے پہلے جو واقعات ہو چکے، ان پر کوئی اعتراض نہیں لیکن اسلام کے بعد اس حکم کو سختی سے نافذ کیا گیا۔

4. خاندان کی عزت و حرمت: اسلامی تعلیمات میں خاندان کی عزت اور حرمت کو بلند مقام دیا گیا ہے، اور اس طرح کے نکاح کو خاندان کی حرمت کے خلاف سمجھا جاتا ہے۔

نتیجہ:

اسلامی معاشرت میں مخصوص رشتہ داروں کے ساتھ نکاح کی ممانعت کا حکم، جیسے والد کی بیوی سے نکاح، ان معاشرتی اور اخلاقی اصولوں کو بیان کرتا ہے جن کا مقصد خاندان کی حرمت اور عزت کا تحفظ کرنا ہے۔ اسلام جاہلیت کے غیر اخلاقی رسوم و رواج کو ختم کرتے ہوئے انسانیت کی فلاح اور ترقی کے لئے پاکیزہ اور مہذب زندگی کی راہیں متعین کرتا ہے۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر راہنما، سورہ النساء

تبصرہ ارسال

You are replying to: .