بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَابْتَلُوا الْيَتَامَىٰ حَتَّىٰ إِذَا بَلَغُوا النِّكَاحَ فَإِنْ آنَسْتُمْ مِنْهُمْ رُشْدًا فَادْفَعُوا إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ ۖ وَلَا تَأْكُلُوهَا إِسْرَافًا وَبِدَارًا أَنْ يَكْبَرُوا ۚ وَمَنْ كَانَ غَنِيًّا فَلْيَسْتَعْفِفْ ۖ وَمَنْ كَانَ فَقِيرًا فَلْيَأْكُلْ بِالْمَعْرُوفِ ۚ فَإِذَا دَفَعْتُمْ إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ فَأَشْهِدُوا عَلَيْهِمْ ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ حَسِيبًا. سورۃ النساء: آیت ۶
ترجمہ: اور یتیموں کا امتحان لو اور جب وہ نکاح کے قابل ہوجائیں تو اگر ان میں رشید ہونے کا احساس کروتو ان کے اموال ان کے حوالے کردو اور زیادتی کے ساتھ یا اس خوف سے کہ کہیں وہ بڑے نہ ہوجائیں جلدی جلدی نہ کھاجاؤ ... اور تم میں جو غنی ہے وہ ان کے مال سے پرہیز کرے اور جو فقیر ہے وہ بھی صرف بقدر مناسب کھائے- پھر جب ان کے اموال ان کے حوالے کرو تو گواہ بنالو اور خدا تو حساب کے لئے خود ہی کافی ہے۔
موضوع:
یہ آیت یتیموں کی سرپرستی اور ان کے مال کی حفاظت کے بارے میں ہدایات دیتی ہے۔ یہ آیت رہبریت اور امینت داری کے اصولوں کو اجاگر کرتی ہے، خاص طور پر ان افراد کے لئے جو یتیموں کے مال کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔
پس منظر:
سورۃ النساء مدنی سورت ہے جو نبی کریمﷺ کے مدینہ منورہ میں قیام کے دوران نازل ہوئی۔ اس سورت کا بنیادی مقصد معاشرتی نظام کی اصلاح اور معاشرتی انصاف کا قیام ہے۔ اس آیت کا نزول اس وقت ہوا جب یتیموں کے حقوق کی حفاظت اور ان کے مال کو محفوظ رکھنے کے لئے ہدایات کی ضرورت تھی۔
تفسیر:
- آزمائش کی ہدایت: آیت میں یتیموں کو بلوغت تک پہنچنے سے پہلے آزمائش کی ہدایت دی گئی ہے تاکہ ان کی سمجھ بوجھ کا اندازہ ہو سکے۔
- مال کی حوالگی: بلوغت کے بعد اور سمجھ بوجھ کے کافی ہونے پر یتیموں کا مال انہیں واپس کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
- فضول خرچی اور جلد بازی سے ممانعت: سرپرستوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ یتیموں کا مال بلا ضرورت نہ خرچ کریں اور نہ ہی اس خوف سے جلدی کریں کہ وہ بڑے ہو کر اپنے مال کا مطالبہ کریں گے۔
- امانتداری اور تقویٰ کی تلقین: جو سرپرست غنی ہو اسے چاہیے کہ یتیموں کے مال سے خود کو دور رکھے، اور جو فقیر ہو وہ مناسب طریقے سے اپنے استعمال کے لئے لے سکتا ہے۔
- گواہ کا اہتمام: جب یتیموں کا مال ان کے حوالے کیا جائے تو گواہوں کی موجودگی کو یقینی بنانا چاہیے تاکہ مستقبل میں کوئی تنازعہ نہ ہو۔
نتیجہ:
یہ آیت یتیموں کی سرپرستی کے لیے ایک جامع رہنما اصول فراہم کرتی ہے، جو یتیموں کے حقوق اور ان کے مال کی حفاظت پر زور دیتی ہے۔ اسلامی معاشرے کے لیے یہ اصول بہت اہم ہیں کیونکہ یہ انصاف،امانتداری، اور معاشرتی ذمہ داری کی قدروں کو فروغ دیتے ہیں۔ اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ یتیموں کے ساتھ بھلائی کرنا اور ان کے حقوق کی حفاظت کرنا نہ صرف ایک اخلاقی فرض ہے بلکہ ایک شرعی ذمہ داری بھی ہے۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راہنما، سورہ النساء