۲ آبان ۱۴۰۳ |۱۹ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 23, 2024
عطر قرآن

حوزہ/ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ظلم اور حد سے تجاوز کرنے کے نتیجے پر سخت وعید دی ہے، جو معاشرتی اور اخلاقی جرائم سے متعلق ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

وَمَنْ يَفْعَلْ ذَٰلِكَ عُدْوَانًا وَظُلْمًا فَسَوْفَ نُصْلِيهِ نَارًا ۚ وَكَانَ ذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرًا. النِّسَآء(۳۰)

ترجمہ: اور جو ایسا اقدام حدود سے تجاوز اور ظلم کے عنوان سے کرے گا ہم عنقریب اسے جہّنم میں ڈال دیں گے اور اللہ کے لئے یہ کام بہت آسان ہے۔

موضوع:

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ظلم اور حد سے تجاوز کرنے کے نتیجے پر سخت وعید دی ہے، جو معاشرتی اور اخلاقی جرائم سے متعلق ہے۔

پس منظر:

یہ آیت اس سلسلے کا حصہ ہے جو معاشرتی قوانین اور اخلاقیات کے بارے میں ہدایت فراہم کرتی ہے۔ قرآن مجید میں قتل ناحق اور دیگر ظلم کے اقدامات کی مذمت کی گئی ہے۔ اس آیت سے قبل ان جرائم کا ذکر آیا جن میں یتیموں کا مال کھانا، ناانصافی کرنا، اور لوگوں کے حقوق پر ناجائز قبضہ شامل ہے۔

تفسیر رہنما:

"ذَٰلِكَ عُدۡوَٰنٗا وَظُلۡمٗا": یہاں 'ذٰلِكَ' (یہ) سے مراد وہ تمام اعمال ہیں جن کا ذکر اوپر کی آیات میں کیا گیا، یعنی قتل ناحق، خودکشی، یتیموں کے حقوق پر ڈاکا ڈالنا وغیرہ۔ یہ اعمال اللہ کی نظر میں ظلم اور سرکشی کے مترادف ہیں۔

"فَسَوۡفَ نُصۡلِيهِ نَارٗا": اللہ تعالیٰ واضح طور پر فرماتے ہیں کہ ان اعمال کا انجام جہنم کی آگ ہے۔ یہ انتہائی سخت عذاب ہے جس سے بچنے کے لئے ایمان اور تقویٰ ضروری ہیں۔

"وَكَانَ ذَٰلِكَ عَلَى ٱللَّهِ يَسِيرٗا": یہاں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ایسے لوگوں کو سزا دینا اللہ کے لئے مشکل نہیں۔ یعنی اللہ کی قدرت میں یہ ہے کہ وہ ہر ایک کو اس کے عمل کے مطابق بدلہ دے۔

اہم نکات:

1. ظلم اور سرکشی کا انجام: آیت ان لوگوں کے لئے شدید تنبیہ ہے جو ظلم کرتے ہیں اور معاشرتی قوانین کو توڑتے ہیں۔

2. اللہ کی عدالت: اللہ کی عدالت میں کسی کے لئے کوئی رعایت نہیں ہے، اور اللہ کی قدرت میں ہے کہ وہ ظالموں کو ان کے اعمال کی پوری سزا دے۔

3. معاشرتی انصاف: اسلام نے معاشرتی انصاف کو برقرار رکھنے کے لئے سخت قوانین بنائے ہیں، تاکہ معاشرے میں امن و امان رہے۔

نتیجہ:

یہ آیت ایک واضح پیغام دیتی ہے کہ ظلم اور سرکشی کے اعمال اللہ کی نظر میں انتہائی سنگین ہیں اور ان کا انجام بہت سخت ہے۔ معاشرتی اور اخلاقی جرائم کے لئے اللہ تعالیٰ نے جہنم کی آگ تیار کی ہے، جو ان افراد کے لئے عبرت ہے جو سرکشی کرتے ہیں اور دوسروں پر ظلم ڈھاتے ہیں۔ اس لئے انسانوں کو چاہئے کہ وہ تقویٰ اختیار کریں اور معاشرتی انصاف کو برقرار رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر راہنما، سورہ النساء

تبصرہ ارسال

You are replying to: .