۲۶ شهریور ۱۴۰۳ |۱۲ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 16, 2024
عطر قرآن

حوزہ/ اس آیت کا بنیادی پیغام یہ ہے کہ یتیموں کے ساتھ انصاف کیا جائے اور ان کے مال کو حلال طریقے سے ان کے حوالے کیا جائے۔ یہ معاشرتی انصاف کے قیام اور اخلاقی ذمہ داریوں کے نبھانے کا ایک اہم سبق ہے۔ اللہ کی بارگاہ میں کسی بھی طرح کا ظلم بڑا گناہ ہے، خصوصاً جب وہ ظلم کمزور اور بے بس لوگوں پر ہو۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

وَآتُوا الْيَتَامَىٰ أَمْوَالَهُمْ وَلَا تَتَبَدَّلُوا الْخَبِيثَ بِالطَّيِّبِ وَلَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَهُمْ إِلَىٰ أَمْوَالِكُمْ ۚ إِنَّهُ كَانَ حُوبًا كَبِيرًا.سورہ النساء، آیت ۲

ترجمہ: اور یتیموں کے مال ان کے حوالے کردو اور خبیث کو طیب سے نہ بدلو اور ان کے مال کو اپنے مال کے ساتھ ملا کر نہ کھاؤ۔ بے شک یہ بہت بڑا گناہ ہے۔

موضوع:

یتیموں کے حقوق اور ان کے مال کے تحفظ کے احکامات۔

پس منظر:

سورہ النساء مدنی سورت ہے اور اس کا اصل موضوع معاشرتی انصاف، یتیموں کے حقوق، عورتوں کے حقوق، میراث کے قوانین، اور معاشرتی انصاف کی بنیاد پر مضبوط معاشرہ کی تشکیل ہے۔ اس آیت کا پس منظر خاص طور پر اس وقت کے عرب معاشرے میں یتیموں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کو مخاطب کرتا ہے جہاں ان کے حقوق کو نظر انداز کیا جاتا تھا اور ان کے مال کو غیر قانونی طریقوں سے کھایا جاتا تھا۔

تفسیر:

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ وہ یتیموں کے اموال ان کے حوالے کریں اور ان کے مال میں خیانت نہ کریں۔ اللہ نے خبیث یعنی ناجائز اور حرام مال کو طیب یعنی حلال اور پاک مال کے بدلے لینے سے منع کیا ہے، کیونکہ ایسا کرنا ظلم اور ناانصافی ہے۔

  1. آیت کا حکم: یہ آیت یتیموں کے اموال کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیتی ہے اور لوگوں کو اس بات کا پابند کرتی ہے کہ وہ یتیموں کے اموال میں کسی بھی طرح کی خیانت نہ کریں۔
  2. حکم کی تفصیل: آیت میں خبیث کو طیب سے بدلنے کا ذکر ہے، یعنی حرام مال کو حلال مال کے بدلے لینے کی کوشش۔ یہ معاشرتی انصاف کے منافی ہے۔
  3. یتیموں کے ساتھ انصاف کا حکم: آیت میں یتیموں کے حقوق کی پاسداری کا حکم دیا گیا ہے اور انہیں ہر طرح کے ظلم سے بچانے کی تاکید کی گئی ہے۔ جو لوگ یتیموں کے مال میں ملاوٹ کرتے ہیں، انہیں اللہ نے خبردار کیا ہے کہ یہ بڑا گناہ ہے۔

نتیجہ:

اس آیت کا بنیادی پیغام یہ ہے کہ یتیموں کے ساتھ انصاف کیا جائے اور ان کے مال کو حلال طریقے سے ان کے حوالے کیا جائے۔ یہ معاشرتی انصاف کے قیام اور اخلاقی ذمہ داریوں کے نبھانے کا ایک اہم سبق ہے۔ اللہ کی بارگاہ میں کسی بھی طرح کا ظلم بڑا گناہ ہے، خصوصاً جب وہ ظلم کمزور اور بے بس لوگوں پر ہو۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر راہنما، سورہ النساء

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .