۳ آذر ۱۴۰۳ |۲۱ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 23, 2024
عطر قرآن

حوزہ/ یہ آیت اسلامی معاشرت کے بنیادی اصولوں کو واضح کرتی ہے: تقویٰ، مساوات، خاندانی حقوق کی پاسداری، اور اللہ کی نگرانی کا احساس۔ یہ آیت ہمیں ایک مثالی معاشرت کے قیام کی طرف رہنمائی کرتی ہے جہاں ہر فرد کے حقوق محفوظ ہوں اور ہر شخص ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا. سورہ النساء، آیت

ترجمہ: انسانو! اس پروردگار سے ڈرو جس نے تم سب کو ایک نفس سے پیدا کیا ہے اور اس کا جوڑا بھی اسی کی جنس سے پیدا کیا ہے اور پھر دونوں سے بکثرت مرد وعورت دنیا میں پھیلا دئیے ہیں اور اس خدا سے بھی ڈرو جس کے ذریعہ ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو اور قرابتداروں کی بے تعلقی سے بھی- اللہ تم سب کے اعمال کا نگراں ہے۔

موضوع:

یہ آیت انسانی تخلیق، تقویٰ، اور سماجی حقوق و ذمہ داریوں کے بارے میں ہے، خصوصاً انسانی معاشرت میں رشتوں کے تقدس اور احترام کو بیان کرتی ہے۔

پس منظر:

ترتیب نزولی کے اعتبار سے یہ سورہ، سورۂ ممتحنہ کے بعد نازل ہوا۔ صرف آیت نمبر ۵۸ مکہ میں نازل ہوئی، باقی سورہ مدینہ میں نازل ہوا۔اس کا بنیادی موضوع اسلامی معاشرتی قوانین، حقوقِ نسواں، اور معاشرتی انصاف کا قیام ہے۔ یہ سورت معاشرتی اصلاحات اور اسلامی قانون کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتی ہے۔

تفسیر:

تقویٰ کی ترغیب: آیت کی ابتدا تقویٰ کی تلقین سے ہوتی ہے، جو انسانی زندگی کا سب سے اہم اصول ہے۔ اللہ نے تقویٰ اختیار کرنے کا حکم دیا ہے تاکہ انسان اپنے اعمال اور اخلاق کو بہتر بنائے۔

انسانی تخلیق: اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں انسانوں کو یاد دلایا ہے کہ وہ سب ایک ہی نفس سے پیدا ہوئے ہیں اور اسی سے ان کا جوڑا بنایا گیا ہے۔ یہ چیز اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ انسانوں کی اصل ایک ہی ہے اور ان میں کسی قسم کی برتری یا نسلی فرق نہیں ہونا چاہیے۔

خاندانی رشتے: آیت میں اللہ نے خاندانی تعلقات کے احترام اور ان کی دیکھ بھال کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ رشتوں کی قدر اور ان کے حقوق کی پاسداری کی ترغیب دی گئی ہے۔

اللہ کی نگرانی: آیت کے آخر میں یاد دلایا گیا ہے کہ اللہ ہر چیز پر نگران ہے، یعنی انسان کے تمام اعمال اللہ کے علم میں ہیں، اس لیے انسان کو اللہ سے ڈرنا چاہیے اور اس کی نافرمانی سے بچنا چاہیے۔

نتیجہ:

یہ آیت اسلامی معاشرت کے بنیادی اصولوں کو واضح کرتی ہے: تقویٰ، مساوات، خاندانی حقوق کی پاسداری، اور اللہ کی نگرانی کا احساس۔ یہ آیت ہمیں ایک مثالی معاشرت کے قیام کی طرف رہنمائی کرتی ہے جہاں ہر فرد کے حقوق محفوظ ہوں اور ہر شخص ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر راہنما، سورہ النساء

تبصرہ ارسال

You are replying to: .