بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَاعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ۖ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَبِذِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَالْجَارِ ذِي الْقُرْبَىٰ وَالْجَارِ الْجُنُبِ وَالصَّاحِبِ بِالْجَنْبِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ مَنْ كَانَ مُخْتَالًا فَخُورًا. النِّسَآء(۳۶)
ترجمہ: اور اللہ کی عبادت کرو اور کسی شے کو اس کا شریک نہ بناؤ اور والدین کے ساتھ نیک برتاؤ کرو اور قرابتداروں کے ساتھ اور یتیموں, مسکینوں, قریب کے ہمسایہ, دور کے ہمسایہ, پہلو نشین, مسافر غربت زدہ, غلام و کنیز سب کے ساتھ نیک برتاؤ کرو کہ اللہ مغرور اور متکبر لوگوں کو پسند نہیں کرتا۔
موضوع:
اللہ کی عبادت، والدین اور دیگر سماجی رشتوں کے ساتھ حسن سلوک
پس منظر:
یہ آیت معاشرتی زندگی کی رہنمائی کے اصول بیان کرتی ہے۔ نبی اکرمﷺ کے دور میں معاشرتی حقوق کی کمی اور ناانصافیوں کے رواج نے لوگوں کے حقوق کو پامال کیا تھا۔ اس آیت میں اسلامی معاشرت کے اصولوں کا تعین کیا گیا، جن میں اللہ کی عبادت، توحید کی تلقین، اور انسانی حقوق کا تحفظ شامل ہے۔
تفسیر رہنما:
1. اللہ کی عبادت اور توحید: آیت کی ابتدا میں توحید پر زور دیا گیا ہے، جس کا مقصد ہے کہ اللہ کے سوا کسی کی پرستش نہ کی جائے اور کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہرایا جائے۔
2. والدین کے ساتھ حسن سلوک: والدین کی اہمیت کو واضح کیا گیا ہے، جو اسلامی معاشرت کا بنیادی اصول ہے۔
3. قریبی رشتہ داروں، یتیموں، اور مسکینوں کا خیال: رشتہ داروں، یتیموں، اور محتاجوں کی مدد کو ضروری قرار دیا، جس سے معاشرتی ہمدردی اور انصاف کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔
4. پڑوسیوں کے حقوق: آیت میں قریب کے اور اجنبی پڑوسیوں کے حقوق پر زور دیا گیا، تاکہ معاشرتی ہم آہنگی برقرار رہے۔
5. مسافروں اور غلاموں کے ساتھ حسن سلوک: سفر کرنے والوں اور غلاموں کے ساتھ بھی نیکی کا حکم دیا گیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسلامی معاشرت میں ہر فرد کے حقوق محفوظ ہیں۔
6. تکبر اور خودپسندی کی مذمت: اللہ نے تکبر اور بڑائی کے مظاہرہ کو ناپسندیدہ قرار دیا، جو اس بات کی نشاندہی ہے کہ حقیقی نیکی عاجزی میں ہے۔
اہم نکات:
• اللہ کی عبادت اور توحید کی اہمیت
• والدین کے حقوق اور ان کے ساتھ حسن سلوک
• معاشرتی رشتوں کی پاسداری اور حقوق العباد کا خیال
• اسلامی معاشرت میں انسانیت کی خدمت اور ہمدردی کی اہمیت
• تکبر اور خودپسندی کی مذمت
نتیجہ:
یہ آیت معاشرتی زندگی کے لیے بہترین رہنما اصول فراہم کرتی ہے۔ اسلامی تعلیمات نہ صرف عبادت اور روحانیت پر زور دیتی ہیں، بلکہ انسانی رشتوں اور حقوق العباد پر بھی خاص توجہ دیتی ہیں۔ اس آیت کے مطابق، اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم معاشرتی ذمہ داریوں کو پورا کریں، عاجزی اختیار کریں، اور دوسروں کے حقوق کا احترام کریں۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راہنما، سورہ النساء