بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَمَاذَا عَلَيْهِمْ لَوْ آمَنُوا بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَأَنْفَقُوا مِمَّا رَزَقَهُمُ اللَّهُ ۚ وَكَانَ اللَّهُ بِهِمْ عَلِيمًا. النِّسَآء(۳۹)
ترجمہ: ان کا کیا نقصان ہے اگر یہ اللہ اور آخرت پر ایمان لے آئیں اور جو اللہ نے بطور رزق دیا ہے اسے اس کی راہ میں خرچ کریں اور اللہ ہر ایک کو خوب جانتا ہے۔
موضوع:
یہ آیت مومنوں اور انفاق فی سبیل اللہ پر ایمان کے بارے میں ہے۔
پس منظر:
یہ آیت اس تناظر میں نازل ہوئی جب بعض لوگ انفاق فی سبیل اللہ سے دوری اختیار کرتے تھے اور ان کے دل میں منافقت تھی۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنے دل کو صاف کرنے اور صحیح ایمان و انفاق کا راستہ اختیار کرنے کی ترغیب دی۔
تفسیر رہنما:
اللہ تعالیٰ اس آیت میں ان لوگوں کو مخاطب کر رہا ہے جو ایمان نہیں لائے یا ان کے ایمان میں کمزوری ہے اور وہ انفاق فی سبیل اللہ سے بھی دور ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ان کے ایمان اور اللہ کے راستے میں خرچ کرنے سے انہیں کوئی نقصان نہیں ہوگا بلکہ یہ ان کے لیے فلاح کا باعث بنے گا۔ اس میں لوگوں کو ترغیب دی جا رہی ہے کہ وہ اللہ اور آخرت پر ایمان لائیں اور اس کے عطا کردہ رزق میں سے دوسروں پر خرچ کریں۔
اہم نکات:
1. ایمان کی اہمیت - ایمان باللہ اور یوم آخرت انسان کے کردار کو مثبت سمت میں لے جانے کا سبب بنتے ہیں۔
2. انفاق فی سبیل اللہ - اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو ترغیب دیتا ہے کہ وہ اپنے رزق میں سے دوسروں پر خرچ کریں۔
3. اللہ کا علم - اللہ ہر چیز سے باخبر ہے، اور وہ جانتا ہے کہ کون اس کے راستے میں کس نیت سے خرچ کرتا ہے۔
نتیجہ:
یہ آیت ہمیں ایمان کی مضبوطی اور اللہ کے عطا کردہ رزق کو اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔ اس میں ایمان اور انفاق کی روحانی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے اور یہ بھی بتایا گیا ہے کہ انفاق کے عمل کو اللہ کی معرفت اور تقویٰ کے ساتھ انجام دینا چاہیے۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راہنما، سورہ النساء