بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِأَعْدَائِكُمْ ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ وَلِيًّا وَكَفَىٰ بِاللَّهِ نَصِيرًا. النِّسَآء (۴۵)
ترجمہ: اور اللہ تمہارے دشمنوں کو خوب جانتا ہے اور وہ تمہاری سرپرستی اور مدد کے لئے کافی ہے۔
موضوع:
یہ آیت اللہ کی دشمنوں کے بارے میں علم اور اس کے بندوں کی مدد کی وضاحت کرتی ہے۔
پس منظر:
یہ آیت سورۃ النساء کی آیت نمبر 45 ہے۔ اس کا ذکر اس وقت ہو رہا ہے جب اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو دشمنوں کے مقابلے میں اپنی مدد کی یقین دہانی کروا رہے ہیں۔ یہ آیت اس بات کو اجاگر کرتی ہے کہ اللہ کی مدد اور اس کا علم تمام انسانوں کے لئے بے نظیر ہے۔
تفسیر:
اللہ کا علم ہر چیز پر محیط ہے، اور اس کی مدد پر کسی شک کی گنجائش نہیں ہے۔
"وَكَفَىٰ بِاللَّهِ وَلِيًّا وَكَفَىٰ بِاللَّهِ نَصِيرًا" میں اللہ کے ولی ہونے اور نصرت فراہم کرنے کی خصوصیات بیان کی گئی ہیں، جو اس کی مکمل سرپرستی اور حمایت کی علامت ہیں۔
اہم نکات:
1. اللہ کا علم ہر انسان کے دشمنوں تک محدود نہیں ہے، بلکہ اس کا علم تمام چیزوں پر محیط ہے۔
2. اللہ اپنی ذات میں کافی ہے کہ وہ اپنے بندوں کی سرپرستی اور مدد کرے۔
3. اللہ کی مدد اور نصرت میں ہر کسی کو اس کا بھرپور اطمینان حاصل ہو سکتا ہے۔
نتیجہ:
اس آیت سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی مدد ہر حال میں ہمارے ساتھ ہے اور وہ اپنے بندوں کو دشمنوں کے مقابلے میں کامیابی کے لیے کافی ہے۔ ہمیں اس پر ایمان رکھتے ہوئے اپنے دشمنوں کے مقابلے میں اللہ کی نصرت کی طرف رجوع کرنا چاہئے۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر سورہ النساء