۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
عطر قرآن

حوزہ/ اللہ تعالیٰ اپنی ذات میں نہایت عادل و منصف ہے۔ وہ ظلم و زیادتی سے پاک ہے اور اپنے بندوں کے ساتھ نہایت رحم اور احسان سے پیش آتا ہے۔ یہ آیت مسلمانوں کو نیک اعمال کی ترغیب دیتی ہے کہ ان کے اعمال اللہ کے نزدیک قابلِ قدر ہیں اور اللہ ہر نیکی کا دوگنا اجر دیتا ہے۔ مزید یہ کہ یہ آیت اللہ کی انصاف پسندی اور جزا و سزا کے اصولوں کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

إِنَّ اللَّهَ لَا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ ۖ وَإِنْ تَكُ حَسَنَةً يُضَاعِفْهَا وَيُؤْتِ مِنْ لَدُنْهُ أَجْرًا عَظِيمًا. النِّسَآء (۴۰)

ترجمہ: اللہ کسی پر ذرہ برابر ظلم نہیں کرتا- انسان کے پاس نیکی ہوتی ہے تو اسے دوگنا کردیتا ہے اور اپنے پاس سے اجر عظیم عطا کرتا ہے۔

موضوع:

اللہ کا انصاف اور بندوں کے اعمال کے بدلے

پس منظر:

یہ آیت قرآن کے چوتھے پارے کی سورۃ النساء میں واقع ہے، جو معاشرتی، عدالتی اور اخلاقی اصولوں کی وضاحت کرتی ہے۔ سورۃ النساء کا مقصد حقوق، انصاف، اور عدل کے معاملات میں انسانی رویوں کو درست سمت میں لے جانا ہے۔ اس آیت کا بنیادی مقصد اللہ کی انصاف پسندی اور بدلے کے عمل پر روشنی ڈالنا ہے کہ وہ بندوں کے اعمال کے معاملے میں کس طرح انصاف سے کام لیتا ہے۔

تفسیر رہنما:

یہ آیت مسلمانوں کو اللہ کی انصاف پسندی اور رحمت کی طرف توجہ دلاتی ہے۔ اس میں اللہ تعالیٰ نے واضح کیا ہے کہ وہ ذرہ برابر بھی کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں کرتا، نہ کسی کے برے عمل کو نظر انداز کرتا ہے اور نہ ہی نیک عمل کو معمولی جانتا ہے۔ اگر کوئی نیکی کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے بڑھا چڑھا کر اس کا اجر عطا فرماتا ہے۔ یہ آیت اس بات کی تاکید کرتی ہے کہ اللہ اپنے بندوں کے ساتھ انصاف اور رحمت کے ساتھ پیش آتا ہے اور کسی نیک کام کو ضائع نہیں ہونے دیتا۔

اہم نکات:

1. انصاف کی تاکید: اللہ تعالیٰ ذرہ برابر ظلم نہیں کرتا، یعنی اللہ کا انصاف انتہائی کمال پر ہے اور اس کا حساب کتاب بالکل درست اور غیر جانب دار ہے۔

2. نیکی کا دوگنا بدلہ: اللہ تعالیٰ نہ صرف نیک اعمال کو قبول کرتا ہے بلکہ انہیں کئی گنا بڑھا دیتا ہے، جو کہ اللہ کی کرم نوازی کا اظہار ہے۔

3. اجر عظیم: یہ آیت اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نہ صرف نیک عمل کو بڑھاتا ہے بلکہ اپنی طرف سے بندے کو "اجر عظیم" بھی عطا فرماتا ہے، جو کہ جنت یا اللہ کی خوشنودی کی صورت میں ہو سکتا ہے۔

4. انسان کی حوصلہ افزائی: اس آیت سے بندے کو یہ یقین حاصل ہوتا ہے کہ اس کے اچھے اعمال کبھی ضائع نہیں ہوں گے اور اللہ کی عدالت میں ہر عمل کا بہترین بدلہ دیا جائے گا، جو اُسے نیکی کے کاموں کی طرف راغب کرتا ہے۔

5. بدی کے لیے منفی نتائج: اس آیت کا مطلب یہ بھی ہے کہ برے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا، اور کوئی بدی اللہ کے سامنے چھپی نہیں رہ سکتی۔

نتیجہ:

اللہ تعالیٰ اپنی ذات میں نہایت عادل و منصف ہے۔ وہ ظلم و زیادتی سے پاک ہے اور اپنے بندوں کے ساتھ نہایت رحم اور احسان سے پیش آتا ہے۔ یہ آیت مسلمانوں کو نیک اعمال کی ترغیب دیتی ہے کہ ان کے اعمال اللہ کے نزدیک قابلِ قدر ہیں اور اللہ ہر نیکی کا دوگنا اجر دیتا ہے۔ مزید یہ کہ یہ آیت اللہ کی انصاف پسندی اور جزا و سزا کے اصولوں کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر راہنما، سورہ النساء

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .