۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
عطر قرآن

حوزہ؍ انسان کے اعمال خیر کبھی بھی فنا نہیں ہوتے اور اللہ تعالٰی کے ہاں باقی رہتے ہیں۔ قیامت ان نیک اور پسندیدہ اعمال کے ظہور کا میدان ہے جو انسان نے دنیا میں انجام دئیے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی؍

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ ۚ وَمَا تُقَدِّمُوا لِأَنفُسِكُم مِّنْ خَيْرٍ تَجِدُوهُ عِندَ اللَّـهِ ۗ إِنَّ اللَّـهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ ﴿بقرہ، 110﴾

ترجمہ: اور نماز قائم کرو۔ اور زکوٰۃ ادا کرو۔ اور جو کچھ نیکی اور بھلائی اپنے لئے (زادِ راہ کے طور پر) آگے بھیج دوگے اسے اللہ کے یہاں موجود پاؤگے، جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اسے دیکھ رہا ہے.

تفســــــــیر قــــرآن:

1️⃣ نماز قائم کرنا اور زکوة ادا کرنا ضروری ہے.
2️⃣ مسلمان نماز کے قیام اور زکوة کی ادائیگی سے اپنی عقیدتی اور اقتصادی بنیادوں کو مضبوط کریں.
3️⃣ نیک اعمال بجا لانا انسان کے لیے عالم آخرت کا توشہ ہیں.
4️⃣ انسان کے اعمال خیر کبھی بھی فنا نہیں ہوتے اور اللہ تعالٰی کے ہاں باقی رہتے ہیں.
5️⃣ قیامت ان نیک اور پسندیدہ اعمال کے ظہور کا میدان ہے جو انسان نے دنیا میں انجام دئیے ہیں.
6️⃣ قیامت میں اعمال کا مجسم ہونا.
7️⃣ نیک کاموں کا اجر بغیر کسی ذرہ سی کمی کے دیا جائے گا اس کی ضمانت اللہ تعالٰی کی جانب سے دی گئی ہے.
8️⃣ اللہ تعالٰی انسانوں کے اعمال اور نیک کردار سے آگاہ ہے.

تفسیر راھنما، سورہ بقرہ

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .