تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
بَلَىٰ مَنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّـهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ فَلَهُ أَجْرُهُ عِندَ رَبِّهِ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴿بقرہ، 112﴾
ترجمہ: ہاں جو شخص (حق سن کر) اپنا سر تسلیم خدا کے سامنے خم کر دے اور (مقام عمل میں) نیکوکار بھی ہو تو اس کے پروردگار کے پاس اس کا اجر و ثواب ہے اور (قیامت کے دن) ایسے لوگوں کو کوئی خوف نہ ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ اہل کتاب کا یہ دعویٰ کہ بہشت ان سے مختص ہے ایک بے بنیاد دعویٰ ہے.
2️⃣ الہی جزائیں ان لوگوں کے لیے ہیں جو اپنے تمام وجود کے ساتھ خداوند متعال کے سامنے سر تسلیم خم ہیں اور نیک اعمال کو پورے خلوص کے ساتھ بجا لاتے ہیں.
3️⃣ ادیان الہی سے فقط نسبت ہونا انسان کو بہشت نہیں لے جائے گا.
4️⃣ اللہ کے سامنے سر تسلیم خم کرنے والوں کو نہ کوئی خوف ہوتا ہے اور نہ ہی کبھی حزن و ملال میں مبتلا ہوتے ہیں.
5️⃣ میدان قیامت کے خوف اور اندوہ سے نجات کا واحد ذریعہ اللہ تعالٰی کے سامنے سر تسلیم خم کرنا اور نیک اعمال بجا لانا ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•