۲۰ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 9, 2024
عطر قرآن

حوزہ|مساجد کی آبادی ان میں ذکرِخدا کرنے سے ہے۔ عبادت کے مقامات پر یادِ خدا سے غفلت قابل نفرت اور ناروا عمل ہے۔ کفار کو مساجد میں حاضر ہونے کا حق حاصل نہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن مَّنَعَ مَسَاجِدَ اللَّـهِ أَن يُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ وَسَعَىٰ فِي خَرَابِهَا ۚ أُولَـٰئِكَ مَا كَانَ لَهُمْ أَن يَدْخُلُوهَا إِلَّا خَائِفِينَ ۚ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ وَلَهُمْ فِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ ﴿بقرہ، 114﴾

ترجمہ: اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہو سکتا ہے جو اللہ کی مسجدوں میں اللہ کے ذکر سے (اللہ کے بندوں کو) روکے اور ان کی ویرانی و بربادی کی کوشش کرے حالانکہ ان (روکنے والوں) کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ مسجدوں میں داخل ہوں مگر ڈرتے ڈرتے۔ ان لوگوں کے لئے دنیا میں ذلت و رسوائی اور آخرت میں بڑا عذاب ہے.

تفســــــــیر قــــرآن:

1️⃣ زمانہ بعثت کے کفار مسلمانوں کو مساجد میں جانے سے روکتے تھے اور ان کی مساجد کو خراب اور نابود کرنے کے درپے تھے.
2️⃣ مسلمانوں کو مساجد میں جانے سے روکنا اور مساجد گرانے کا مقصد یہ تھا کہ مسلمانوں کو اللہ تعالٰی کی عبادت اور اس کی یاد سے دور کر دیں.
3️⃣ مساجد میں حاضری سے لوگوں کو روکنے والے ظالم ترین لوگ ہیں.
4️⃣ مساجد کو نابود کرنے والے ظالم ترین لوگ ہیں.
5️⃣ مساجد کی آبادی ان میں ذکرِخدا کرنے سے ہے.
6️⃣ عبادت کے مقامات پر یادِ خدا سے غفلت قابل نفرت اور ناروا عمل ہے.
7️⃣ کفار کو مساجد میں حاضر ہونے کا حق حاصل نہیں.
8️⃣ وہ کفار جو حکومت اسلامی کے ماتحت رہتے ہیں ان کو مساجد میں جانے کا حق حاصل ہے.
9️⃣ لوگوں کے لیے مساجد کو بند کرنا اور ان کو ذکرِخدا سے روکنا گناہان کبیرہ میں سے ہے.

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .