تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَقَالَ الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ لَوْلَا يُكَلِّمُنَا اللَّـهُ أَوْ تَأْتِينَا آيَةٌ ۗ كَذَٰلِكَ قَالَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِم مِّثْلَ قَوْلِهِمْ ۘ تَشَابَهَتْ قُلُوبُهُمْ ۗ قَدْ بَيَّنَّا الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يُوقِنُونَ ﴿بقرہ، 118﴾
ترجمہ: جاہل و ناداں کہتے ہیں کہ اللہ ہم سے (براہ راست) کلام کیوں نہیں کرتا۔ یا ہمارے پاس (اس کی) کوئی نشانی کیوں نہیں آتی؟ جو لوگ ان سے پہلے گزر چکے ہیں وہ بھی اسی طرح کی باتیں کیا کرتے تھے ان سب کے دل (اور ذہن) ملتے جلتے ہیں۔ بے شک ہم نے یقین کرنے والے لوگوں کے لئے اپنی نشانیاں کھول کر بیان کر دی ہیں.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ مشرکین چاہتے تھے کہ اللہ تعالیٰ پیغمبر اسلام صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم کی رسالت کی حقانیت کے بارے میں ان سے براہ راست گفتگو کرے.
2️⃣ شرک کی بنیاد جہالت ہے اور مشرکین نادان و جاہل ہیں.
3️⃣ لوگوں کی یہ توقع کہ اللہ تعالیٰ ان سے گفتگو کرے یہ جہالت کی پیداوار ہے.
4️⃣ جہالت بے جا اور غیر معقول توقعات کا سرچشمہ ہے.
5️⃣ مشرکین کا دعویٰ کہ آنحضرت صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم کی رسالت کی کوئی دلیل و علامت موجود نہیں ہے یہ ان کی جہالت کی بڑی واضح علامت ہے.
6️⃣ انبیاء علیہم السلام کے مخالفین کی سوچ اور فکر پوری تاریخ میں ایک جیسی ہی رہی ہے.
7️⃣ آنحضرت صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم اور دیگر انبیاء علیہم السلام کی رسالت کی حقانیت پر علائم و دلائل کے نہ ہونے کا دعویٰ بے ہودہ اور جھوٹا ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•