تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ ﴿بقرہ، 122﴾
ترجمہ: اے بنی اسرائیل! میری وہ نعمت یاد کرو جس سے میں نے تمہیں نوازا۔ اور یہ بھی کہ تمہیں دنیا و جہان والوں پر فضیلت دی.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ ماضی میں اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو گراں قدر نعمتوں سے نوازا.
2️⃣ اپنے بندوں پر نعمتیں بھیجنے والا اللہ تعالیٰ ہے.
3️⃣ اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل سے چاہا کہ اس کی نعمتوں کا ذکر کریں اور ان کو ہمیشہ یاد رکھیں.
4️⃣ نعمتوں کو یاد کرنے کا مقصد اللہ تعالیٰ کی یاد اور نعمتوں کو اس کی جانب سے جاننا ہے.
5️⃣ اللہ تعالیٰ نے تاریخ کے ایک خاص زمانے میں بنی اسرائیل کو سب انسانوں پر فضیلت بخشی.
6️⃣ بنی اسرائیل کو عطا کی گئی برتری کی نعمت اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمتوں میں سے تھی.
7️⃣ نعمتوں کو یاد کرنا اور انہیں اللہ تعالیٰ کی جانب سے جاننا انسان کی ہدایت میں اہم کردار ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•