۳۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۲ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 20, 2024
عطر قرآن

حوزہ|اپنی اولاد کے لیے معنوی مقامات کی تمنّا کرنا اچھی اور نیک خواہش ہے۔ظالم اور ستمگر امامت، قیادت اور رہبری کے لائق نہیں ہوتے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَإِذِ ابْتَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ رَبُّهُ بِكَلِمَاتٍ فَأَتَمَّهُنَّ ۖ قَالَ إِنِّي جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامًا ۖ قَالَ وَمِن ذُرِّيَّتِي ۖ قَالَ لَا يَنَالُ عَهْدِي الظَّالِمِينَ ﴿بقرہ، 124﴾

ترجمہ: (اور وہ وقت یاد کرو) جب پروردگار نے ابراہیم کا چند کلمات سے امتحان لیا۔ اور انہوں نے پورا کر دکھایا، ارشاد ہوا۔ میں تمہیں تمام انسانوں کا امام بنانے والا ہوں۔ انہوں نے کہا اور میری اولاد (میں سے بھی؟) ارشاد ہوا: میرا عہدہ (امامت) ظالموں تک نہیں پہنچے گا.

تفســــــــیر قــــرآن:

1️⃣ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی حضرت ابراہیم علیہ السلام کو سخت اور مشکل آزمائشوں سے آزمایا.
2️⃣ ان آزمائشوں کا ہدف حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نشوونما اور تربیت و رشد تھا.
3️⃣ حضرت ابراہیم علیہ السلام تمام آزمائشوں میں کامیاب و سرخرو ہوئے.
4️⃣ آزمائشوں میں سرخرو ہونے پر اللہ کی طرف سے امامت کا عہدہ ملا.
5️⃣ امامت نبوت سے بالاتر رتبہ ہے.
6️⃣ حضرت ابراہیم علیہ السلام سب انسانوں کے پیشوا اور امام ہیں.
7️⃣ امامت ایک بہت اعلیٰ منصب ہے اور اس کا عطا کرنے والا اللہ تعالیٰ ہے.
8️⃣ معاشرے کی قیادت، رہبری اور باگ ڈور سنبھالنے سے پہلے افراد کی لیاقت، استعداد اور صلاحیت کو آزمانا ضروری ہے.
9️⃣ ظلم و ستمگری سے پاک و خالص ہونا لوگوں کی پیشوائی اور امامت کے منصب کے حصول کی شرائط میں سے ہے.
🔟 ظالم اور ستمگر امامت، قیادت اور رہبری کے لائق نہیں ہوتے.
1️⃣1️⃣ اپنی اولاد کے لیے معنوی مقامات کی تمنّا کرنا اچھی اور نیک خواہش ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .