تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ ۚ إِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ﴿بقرہ، 129﴾
ترجمہ: اے ہمارے پروردگار ان (امت مسلمہ) میں انہی میں سے ایک ایسا پیغمبر بھیج جو انہیں تیری آیتیں پڑھ کر سنائے اور ان کو کتاب و حکمت کی تعلیم دے اور ان کے نفوس کو پاکیزہ بنائے یقینا تو بڑا زبردست اور بڑی حکمت والا ہے.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ تعمیر کعبہ کے وقت حضرت ابراہیم و اسماعیل علیہما السلام نے نسلِ اسماعیل سے کسی ایک پیغمبر کی بعثت کے لیے دعا کی.
2️⃣ حضرت محمد مصطفی صلّی اللہ علیہ و الہ و سلّم ہی وہ نبی تھے جن کی بعثت کے لیے دعا کی گئی.
3️⃣ وہ اولاد جو دینی تعلیمات سے لیس ہو اور زمانے کی آلودگیوں سے پاک ہو ایسی اولاد اپنے اسلاف کے لیے سربلندی و سرفرازی کا سبب ہے.
4️⃣ انبیاء علیہم السلام کی بعثت اور خود عوام میں سے ان کا انتخاب اللہ تعالی کی نعمتوں میں سے ہے.
5️⃣ آیات الہی کی تلاوت کرنا، آسمانی کتاب کی تعلیم دینا، حکمت سکھانا اور لوگوں کو آلودگیوں اور کثافتوں سے پاک کرنا انبیاء علیہم السلام کے فرائض اور ان کی بعثت کے اہداف میں سے ہے.
6️⃣ انبیاء علیہم السلام کی بعثت اللہ تعالی کی عزت و حکمت کا ایک پَرتَو ہے.
7️⃣ دعا کے اختتام پر اللہ تعالی کی تعریف و ستائش کرنا دعا کے آداب میں سے ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•