۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
عطر قرآن

حوزہ| جہان آفرینش پر اللہ تعالیٰ کی ربوبیت پر یقین انسان کو اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور اس کے سامنے سر تسلیم خم ہونے کی ترغیب دلاتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
إِذْ قَالَ لَهُ رَبُّهُ أَسْلِمْ ۖ قَالَ أَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ ﴿بقرہ، 131﴾

ترجمہ: (یہ انتخاب اس وقت ہوا) جب ان کے پروردگار نے ان سے فرمایا: ’’مسلم‘‘ ہو جا (سر تسلیم جھکا کر فرمانبردار ہو جا)۔ تو انہوں نے کہا میں نے تمام جہانوں کے رب کے سامنے سر جھکا دیا.

تفســــــــیر قــــرآن:

1️⃣ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام سے چاہا کہ ہمیشہ اس کے سامنے سر تسلیم خم رہیں.
2️⃣ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمانِ الہی کو بلاتاخیر قبول کیا اور اللہ رب العزت کے حضور سر تسلیم خم ہونے کا اعلان کیا.
3️⃣ اللہ تعالیٰ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا پروردگار اور تمام عالمین کا مدیر و مدبر ہے.
4️⃣ اللہ تعالیٰ کے حضور سر تسلیم خم ہونا اور اس کے فرامین کی اطاعت کرنا انسان کی تربیت اور رشد و تکامل کا باعث ہے.
5️⃣ عالم آفرینش میں مختلف جہان موجود ہیں.
6️⃣ جہان آفرینش پر اللہ تعالیٰ کی ربوبیت پر یقین انسان کو اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور اس کے سامنے سر تسلیم خم ہونے کی ترغیب دلاتا ہے.
7️⃣ عالم آخرت میں صالحین کے زمرے میں شامل ہونا اللہ تعالیٰ کے حضور سر تسلیم خم ہونے اور اس کی اطاعت کرنے کے باعث ہے.

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .