تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
أَمْ كُنتُمْ شُهَدَاءَ إِذْ حَضَرَ يَعْقُوبَ الْمَوْتُ إِذْ قَالَ لِبَنِيهِ مَا تَعْبُدُونَ مِن بَعْدِي قَالُوا نَعْبُدُ إِلَـٰهَكَ وَإِلَـٰهَ آبَائِكَ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ إِلَـٰهًا وَاحِدًا وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ﴿بقرہ، 133﴾
ترجمہ: (اے یہود) کیا تم اس وقت موجود تھے جب یعقوب علیہ السلام کی موت کا وقت آیا؟ اس وقت انہوں نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ تم میرے بعد کس کی عبادت کروگے؟ انہوں نے کہا کہ ہم آپ کے اور آپ کے آباء (و اجداد) ابراہیم علیہ السلام، اسماعیل علیہ السلام اور اسحاق علیہ السلام کے واحد و یکتا معبود کی عبادت کریں گے۔ اور ہم اسی کے مسلمان (فرمانبردار) ہیں.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ یہودیوں کے جھوٹے اور کاذب دعووں میں سے تھا کہ حضرت یعقوب علیہ السلام نے اپنے بیٹوں کو دین یہودیت پر باقی رہنے کی وصیت کی.
2️⃣ حضرت یعقوب علیہ السلام کے بیٹے آپ کے زمانہ حیات میں موحد اور خدائے یکتا و لا شریک کی عبادت کرتے تھے.
3️⃣ حضرت یعقوب علیہ السلام کو خوف تھا کہ ان کے بچوں میں کہیں دینی اعتقادات ختم نہ ہو جائیں.
4️⃣ انبیاء علیہم السلام کی رحلت کے بعد امتوں کے مرتد ہونے کا خطرہ پایا جاتا ہے.
5️⃣ اپنے بچوں کی دینی تربیت اور اس کے نتائج کی طرف توجہ دینا اور اس بارے میں احساس ذمہ داری کرنا ضروری ہے.
6️⃣ توحید پرستوں کو چاہیے کہ جب ان کی رحلت کا وقت نزدیک ہو تو اپنے پسماندگان کو توحید اور خدائے بزرگ و برتر کی عبادت پر قائم و دائم رہنے کی وصیت کریں.
7️⃣ اسلاف کے دینی عقائد بچوں کے عقیدتی رجحانات میں بہت زیادہ مؤثر ہوتے ہیں.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•