تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
فَإِنْ آمَنُوا بِمِثْلِ مَا آمَنتُم بِهِ فَقَدِ اهْتَدَوا ۖ وَّإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا هُمْ فِي شِقَاقٍ ۖ فَسَيَكْفِيكَهُمُ اللَّـهُ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ﴿بقرہ، 137﴾
ترجمہ: تو اگر یہ لوگ (اہل کتاب) اسی طرح ایمان لے آئیں جس طرح تم لائے ہو تو ہدایت پا گئے اور اگر روگردانی کریں تو وہ بڑی مخالفت اور ہٹ دھرمی میں پڑ گئے ہیں سو ان کے مقابلہ میں اللہ تمہارے لئے کافی ہے اور وہ بڑا سننے والا، بڑا جاننے والا ہے.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ معارف اسلام کی آگاہی حاصل ہو جانے کے بعد ان کو قبول نہ کرنا حق کے خلاف ڈھٹائی کے مترادف ہے.
2️⃣ یہود و نصاریٰ کا قرآن کریم اور اسلامی معارف پر ایمان نہ لانا دشمنی و ستیزہ کاری ہے.
3️⃣ اللہ تعالیٰ نے نبی اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو خوشخبری دی کہ اسلامی معاشرہ یہود و نصاریٰ کے شر سے محفوظ ہو جائے گا.
4️⃣ انبیاء علیہم السلام کے مخالفین کی سازشوں، سرگرمیوں اور ستیزہ کاری کے شر کو دور کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ کافی ہے.
5️⃣ اللہ تعالیٰ ایمان کے اقرار و اعتراف کو سننے والا اور لوگوں کے عقائد و افکار سے آگاہ ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•