۳۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۲ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 20, 2024
عطر قرآن

حوزہ|احمقوں اور بے وقوفوں نے قبلہ کی تبدیلی کو بے جا تصور کیا اور اس پر اعتراض کیا۔اللہ کے احکام کو قبول نہ کرنا اور ان پر اعتراض کرنا بے وقوفی اور کم عقلی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
سَيَقُولُ السُّفَهَاءُ مِنَ النَّاسِ مَا وَلَّاهُمْ عَن قِبْلَتِهِمُ الَّتِي كَانُوا عَلَيْهَا ۚ قُل لِّلَّـهِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ ۚ يَهْدِي مَن يَشَاءُ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ ﴿بقرہ، 142﴾

ترجمہ: عنقریب بے وقوف لوگ کہیں گے کہ ان (مسلمانوں) کو کس چیز نے روگردان کر دیا۔ اس قبلہ (بیت المقدس) سے، جس پر وہ پہلے تھے (اے پیغمبر ص) کہہ دیجیے اللہ ہی کے لیے ہے مشرق اور مغرب بھی۔ وہ جسے چاہتا ہے سیدھے راستہ کی طرف ہدایت کرتا ہے (اس پر لگا دیتا ہے).

تفســــــــیر قــــرآن:

1️⃣ زمانہ بعثت میں کچھ مدت کے لیے بیت المقدس مسلمانوں کا قبلہ رہا.
2️⃣ مسلمانوں کا قبلہ اول اللہ تعالیٰ کے حکم سے کعبہ کی طرف تبدیل ہوا.
3️⃣ احمقوں اور بے وقوفوں نے قبلہ کی تبدیلی کو بے جا تصور کیا اور اس پر اعتراض کیا.
4️⃣ اللہ کے احکام کو قبول نہ کرنا اور ان پر اعتراض کرنا بے وقوفی اور کم عقلی ہے.
5️⃣ تبدیلی قبلہ کے بارے میں مخالفین اسلام کی مخالفت اور ضد کی قرآن حکیم نے پیشن گوئی فرمائی.
6️⃣ دین کے مبلغین کے لیے مخالفین کے شبہات اور اعتراضات سے مطلع ہونا اور ان کا قانع کنندہ جواب دینا ضروری ہے.
7️⃣ کعبہ کا قبلہ بننا انسانوں کی صراط مستقیم کی طرف ہدایت کی بنیاد ہے.
8️⃣ کسی سمت کو قبلہ قرار دینے کا معیار یہ ہے کہ وہ سمت یا جگہ انسانوں کی ہدایت میں مؤثر ہو.
9️⃣ انسانوں کی ہدایت اور دین کے قوانین کی تشریع کے سلسلے میں اللہ مختار ہے.

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .