تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْرِفُونَهُ كَمَا يَعْرِفُونَ أَبْنَاءَهُمْ ۖ وَإِنَّ فَرِيقًا مِّنْهُمْ لَيَكْتُمُونَ الْحَقَّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ ﴿بقره، 146﴾
ترجمہ: جن لوگوں کو ہم نے کتاب (تورات وغیرہ) دی ہے وہ اس (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس طرح پہچانتے ہیں، جس طرح اپنی اولاد کو پہچانتے ہیں (مگر اس کے باوجود) ان کا ایک گروہ جان بوجھ کر حق کو چھپا رہا ہے.
تفســــــــیر قــــرآن:
1⃣ اہل کتاب کو پیغمبر گرامی صلّی اللّہ علیہ و آلہ و سلّم کی نبوّت پر اس طرح اطمینان تھا جیسے انہیں اپنے بیٹوں کے فرزند ہونے کا اطمینان تھا.
2⃣ بعض اہل کتاب اس حقیقت (آنحضرت صلّی اللّہ علیہ و آلہ و سلّم کی نبوّت) کی شناخت کے باوجود اس کو چھپاتے تھے.
3⃣ تبدیلی قبلہ کی حقانیت میں اہل کتاب کو کوئی شک و تردید نہ تھی لیکن اس کے باوجود انہوں نے اس کو چھپایا.
4⃣ دینی مسائل پر پردہ ڈالنے والے بالخصوص علماء ہوں تو سرزنش و ملامت کے سزاوار ہیں.
5⃣ دینی حقائق پر پردہ ڈالنے سے اجتناب ضروری ہے.
6⃣ ادیان کے علماء کے لیے حقائق پر پردہ ڈالنے کے گناہ میں مبتلا ہونے کا خطرہ موجود ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•