تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَلِكُلٍّ وِجْهَةٌ هُوَ مُوَلِّيهَا ۖ فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ ۚ أَيْنَ مَا تَكُونُوا يَأْتِ بِكُمُ اللَّـهُ جَمِيعًا ۚ إِنَّ اللَّـهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿بقرہ، 148﴾
ترجمہ: اور ہر ایک کے لئے ایک سمت ہے جدھر وہ (نماز کے لیے) منہ کرتا ہے (اے مسلمانو! تم اس نزاع کو چھوڑ دو) پس تم بڑھ چڑھ کر نیکیوں کی طرف سبقت کرو۔ تم جہاں بھی ہوگے اللہ تم سب کو (جزا و سزا کے لئے ایک جگہ) لے آئے گا۔ بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ دینی امتوں میں سے ہر ایک کے لیے ایک خاص قبلہ ہے.
2️⃣ امتوں کے لیے قبلہ کا تعیّن کرنے والا اللہ تعالیٰ ہے.
3️⃣ نیکی کے کاموں کو انجام دینا اور ان میں سبقت کرنا ضروری ہے.
4️⃣ امتوں کی فضیلت و برتری کا معیار نیک کاموں میں سبقت کرنا ہے نہ خاص قبلہ رکھنا.
5️⃣ دین کے فروعی احکام کے بارے دوسرے ادیان کے پیروکاروں سے بحث و جدل اور اختلاف کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے.
6️⃣ اللہ تعالیٰ تمام انسانوں کو جہاں کہیں بھی ہوں گے میدان محشر میں جمع کرے گا.
7️⃣ قیامت نیک اعمال کی جزا کا دن ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•