۱ خرداد ۱۴۰۳ |۱۳ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 21, 2024
عطر قرآن

حوزہ|مخالفین دین کی طرف سے کیے گئے شبہات کا جواب دینا ضروری ہے۔صدر اسلام کے مسلمانوں سے اہل کتاب کا اللہ تعالیٰ کے بارے بحث و گفتگو کرنا البتہ یہ بحث بے جا اور بے نتیجہ تھی۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
قُلْ أَتُحَاجُّونَنَا فِي اللَّـهِ وَهُوَ رَبُّنَا وَرَبُّكُمْ وَلَنَا أَعْمَالُنَا وَلَكُمْ أَعْمَالُكُمْ وَنَحْنُ لَهُ مُخْلِصُونَ ﴿بقرہ، 139﴾

ترجمہ: (اے رسول صلی للہ علیہ وآلہ وسلم) کہہ دیجئے کہ کیا تم ہم سے اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہو؟ حالانکہ وہی ہمارا بھی پروردگار ہے اور تمہارا بھی پروردگار ہے اور ہمارے اعمال ہمارے لئے ہیں اور تمہارے اعمال تمہارے لئے اور ہم تو اخلاص کے ساتھ اسی کی عبادت کرنے والے ہیں.

تفســــــــیر قــــرآن:

1️⃣ صدر اسلام کے مسلمانوں سے اہل کتاب کا اللہ تعالیٰ کے بارے بحث و گفتگو کرنا البتہ یہ بحث بے جا اور بے نتیجہ تھی.
2️⃣ اللہ تعالیٰ کا تقرّب کسی قبیلے یا نسل سے مختص نہیں ہے.
3️⃣ مسلمان فقط رب الارباب کے سامنے سجدہ ریز ہوتے ہیں اور اسی کی پرستش کرتے ہیں.
4️⃣ اہل کتاب کی مسلمانوں سے اللہ تعالیٰ اور اس کے انتخابِ انبیاء علیہم السلام کے بارے بحث و گفتگو کے بے جا ہونے کی دلیل مسلمانوں کا اخلاص اور توحید پر ان کا ایمان و ایقان ہے.
5️⃣ مخالفین دین کی طرف سے کیے گئے شبہات کا جواب دینا ضروری ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .