۳۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۲ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 20, 2024
عطر قرآن

حوزہ|کفار کو دنیا کی متاع سے بہرہ مند کرنا سنن الہیٰ میں سے ہے۔دنیا کی متاع بہت قلیل اور اس سے استفادہ کوتاہ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ اجْعَلْ هَـٰذَا بَلَدًا آمِنًا وَارْزُقْ أَهْلَهُ مِنَ الثَّمَرَاتِ مَنْ آمَنَ مِنْهُم بِاللَّـهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۖ قَالَ وَمَن كَفَرَ فَأُمَتِّعُهُ قَلِيلًا ثُمَّ أَضْطَرُّهُ إِلَىٰ عَذَابِ النَّارِ ۖ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ ﴿بقرہ، 126﴾

ترجمہ: اور (وہ وقت یاد کرو) جب ابراہیم (ع) نے کہا (دعا کی) اے میرے پروردگار اس شہر (مکہ) کو امن والا شہر بنا۔ اور اس کے رہنے والوں میں سے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لائیں انہیں ہر قسم کے پھلوں سے روزی عطا فرما۔ ارشاد ہوا: اور جو کفر اختیار کرے گا اس کو بھی چند روزہ (زندگی میں) فائدہ اٹھانے دوں گا۔ اور پھر اسے کشاں کشاں دوزخ کے عذاب کی طرف لے جاؤں گا۔ اور وہ کیسا برا ٹھکانا ہے.

تفســــــــیر قــــرآن:

1️⃣ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بارگاہ ایزدی میں کعبہ کےاطراف و اکناف کی زمینوں کو ایک پُرامن شہر میں تبدیل کرنے کی درخواست کی.
2️⃣ بارگاہ رب العزت میں التجا کرنا، دعا اور حاجات طلب کرنے کے آداب میں سے ہے.
3️⃣ شہر مکہ کی اقتصادی بحالی اور وہاں کے مومن شہریوں کا مختلف پھلوں اور میوہ جات سے بہرہ مند ہونا حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بارگاہ ایزدی میں دعاؤں کا نتیجہ تھا.
4️⃣ حضرت ابراہیم علیہ السلام کفار مکہ کو الہی رزق و روزی سے بہرہ مند ہونے کا اہل نہ سمجھتے تھے.
5️⃣ شہر مکہ میں نعمتوں کی فراوانی اور امن و امان حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اہداف کی تکمیل کے لیے کارساز اور معاون ہیں.
6️⃣ دینی پیشوا اور آئمہ کی ذمہ داریوں میں سے ہے کہ لوگوں کے لیے امن و امان اور آسائش و رفاہ مہیا کریں.
7️⃣ کفار کو دنیا کی متاع سے بہرہ مند کرنا سنن الہیٰ میں سے ہے.
8️⃣ دنیا کی متاع بہت قلیل اور اس سے استفادہ کوتاہ ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .