۲۰ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 9, 2024
عطر قرآن

حوزہ|عالم ہستی کے مالک ہونے میں اللہ تعالٰی کا کوئی شریک نہیں۔عالم ہستی میں جو کچھ ہے اللہ تعالیٰ کا مطیع اور اس کی عبادت کرنے والا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَقَالُوا اتَّخَذَ اللَّـهُ وَلَدًا ۗ سُبْحَانَهُ ۖ بَل لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ كُلٌّ لَّهُ قَانِتُونَ ﴿بقرہ، 116﴾

ترجمہ: اور وہ (اہل کتاب) کہتے ہیں کہ اللہ نے کوئی بیٹا بنا لیا ہے۔ وہ (ایسی باتوں سے) پاک ہے۔ بلکہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے وہ سب کچھ اسی کا ہے سب اسی کے مطیع و فرمانبردار ہیں.

 تفســــــــیر قــــرآن: 

1️⃣ یہود و نصاریٰ اور مشرکین نے اللہ تعالیٰ کی طرف ناروا نسبت دی کہ وہ صاحب اولاد ہے یا اس نے فرزند انتخاب کیا ہے.
2️⃣ فرزند کا انتخاب کرنا یا صاحب فرزند ہونا اللہ تعالیٰ کے لیے نقص ہے.
3️⃣ آسمانوں اور زمین کی تمام موجودات اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہیں.
4️⃣ عالم ہستی کے مالک ہونے میں اللہ تعالٰی کا کوئی شریک نہیں.
5️⃣ عالم ہستی میں جو کچھ ہے اللہ تعالیٰ کا مطیع اور اس کی عبادت کرنے والا ہے.
6️⃣ تمام موجودات کو اللہ تعالیٰ کے مقام عظمت کی آگاہی اور شعور حاصل ہے.
7️⃣ عالم ہستی کا رابطہ اللہ تعالیٰ سے مملوک کا مالک سے رابطہ ہے، نہ کہ بیٹے کا باپ سے رابطہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
 تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .