تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَلِلَّـهِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ ۚ فَأَيْنَمَا تُوَلُّوا فَثَمَّ وَجْهُ اللَّـهِ ۚ إِنَّ اللَّـهَ وَاسِعٌ عَلِيمٌ ﴿بقرہ، 115﴾
ترجمہ: اور مشرق و مغرب (پورب و پچھم) سب اللہ کے ہی ہیں سو تم جدھر بھی رخ کرو ادھر ہی اللہ کی ذات موجود ہے یقینا اللہ بڑی وسعت والا، بڑا علم والا ہے.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ مشرق و مغرب اور دیگر ساری سمتیں صرف اللہ تعالیٰ کی ہیں.
2️⃣ انسان جس سمت یا جس طرف بھی رُخ کرے اللہ تعالیٰ کی ذات موجود ہے.
3️⃣ اس جہان اور تمام تر مقامات کا مالک خداوند متعال ہے.
4️⃣ کوئی بھی جگہ اللہ تعالیٰ کے حضور سے خالی نہیں ہے.
5️⃣ زمین کے ہر مقام پر اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہو کر اس کی عبادت کی جا سکتی ہے.
6️⃣ اللہ تعالیٰ واسع اور علیم ہے.
7️⃣ اللہ تعالیٰ کا لامحدود ہونا اور اس کا لامحدود علم تمام مقامات اور سمتوں میں اس کے موجود ہونے کی دلیل ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•