۲۰ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 9, 2024
عطر قرآن

حوزہ؍آیات الہی اور احکام دین پر ایمان ہی صحیح طریقہ اور اعتدال کا راستہ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی؍

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
أَمْ تُرِيدُونَ أَن تَسْأَلُوا رَسُولَكُمْ كَمَا سُئِلَ مُوسَىٰ مِن قَبْلُ ۗ وَمَن يَتَبَدَّلِ الْكُفْرَ بِالْإِيمَانِ فَقَدْ ضَلَّ سَوَاءَ السَّبِيلِ ﴿بقرہ، 108﴾

ترجمہ: (اے مسلمانو) کیا تم چاہتے ہو کہ اپنے رسول سے ویسے ہی (احمقانہ) سوال کرو۔ جیسے اس سے پہلے موسیٰ سے کئے گئے تھے؟ اور جس شخص نے ایمان کے عوض کفر اختیار کیا وہ راہِ راست سے بھٹک گیا۔

تفســــــــیر قــــرآن:

1️⃣ صدر اسلام کے بعض مسلمان اس امر کے درپے تھے کہ بعض احکام اسلام کو تبدیل کرنے کی درخواست کریں.
2️⃣ احکام کی تبدیلی اور نسخ کے امکان نے بعض مسلمانوں کو ترغیب دلائی کہ وہ بعض احکام کی تبدیلی کی درخواست کریں.
3️⃣ ادیان کی منسوخی نیز قرآن کریم کی بعض آیات اور احکام کی منسوخی نے مسلمانوں کو تحریک دلائی کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے بے تکے اور نامناسب سوالات پوچھیں.
4️⃣ حضرت موسیٰ علیہ السلام سے بھی بنی اسرائیل نے نامناسب سوالات اور درخواستیں کیں.
5️⃣ بنی اسرائیل کی طرح انحرافات کی زمین مسلمانوں میں بھی فراہم تھی.
6️⃣ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قوم بہانہ باز ترین اقوام میں سے تھی.
7️⃣ حضرت موسیٰ علیہ السلام سے نامناسب سوالات اور درخواستوں نے آپ کی قوم کو کفر کی طرف کھینچا اور ایمان سے دور کر دیا.
8️⃣ آیات الہی اور احکام دین پر ایمان ہی صحیح طریقہ اور اعتدال کا راستہ ہے.


تفسیر راھنما، سورہ بقرہ

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .