تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَلَوْ أَنَّهُمْ آمَنُوا وَاتَّقَوْا لَمَثُوبَةٌ مِّنْ عِندِ اللَّهِ خَيْرٌ ۖ لَّوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ ﴿بقرہ، 103﴾
ترجمہ: اور اگر یہ لوگ ایمان لاتے اور پرہیزگاری اختیار کرتے تو خدا کی بارگاہ سے انہیں جو ثواب ملتا وہ (اس سے) بہتر ہوتا کاش انہیں اس کا علم ہوتا۔
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ اللہ تعالیٰ کی جانب سے تھوڑی جزا بھی دوسری کسی بھی منفعت یا سود سے کہیں زیادہ افضل اور قدر و قیمت والی ہے۔
2️⃣ اللہ تعالیٰ کی جزائیں ایمان اور تقویٰ سے حاصل ہوتی ہیں۔
3️⃣ زمانہ بعثت کے یہود دنیا سے دلبستگی اور پہلے سے موجود فسق و فجور کی وجہ سے ایمان و تقویٰ کی بنیادیں کھو چکے تھے۔
4️⃣ اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ لوگ دنیاوی منافع یا مفادات کے مقابل الہٰی جزاؤں کی قدر و نزلت سے آگاہ ہوں۔
5️⃣ انسانوں کی جہالت انہیں دنیاوی مفادات کا گرویدہ کر دیتی ہے اور ایمان و تقویٰ سے روک دیتی ہے۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•