۱۵ آبان ۱۴۰۳ |۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 5, 2024
عطر قرآن

حوزہ/ اس آیت کا پیغام یہ ہے کہ عبادت کے تمام پہلوؤں میں اللہ کی رضا کو مقدم رکھنا چاہیے، اور دین کی بنیادی تعلیمات کی پیروی کرتے ہوئے اپنی زندگی کو سنوارنا چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی، اللہ کی رحمت اور معافی پر یقین رکھنا چاہئے،کیونکہ وہ اپنے بندوں کے عذر کو بخوبی جانتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَىٰ حَتَّىٰ تَعْلَمُوا مَا تَقُولُونَ وَلَا جُنُبًا إِلَّا عَابِرِي سَبِيلٍ حَتَّىٰ تَغْتَسِلُوا ۚ وَإِنْ كُنْتُمْ مَرْضَىٰ أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنَ الْغَائِطِ أَوْ لَامَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوا بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَفُوًّا غَفُورًا. النِّسَآء (۴۳)

ترجمہ: ایمان والو خبر دار نشہ کی حالت میں نماز کے قریب بھی نہ جانا جب تک یہ ہوش نہ آجائے کہ تم کیا کہہ رہے ہو اور جنابت کی حالت میں بھی مگر یہ کہ راستہ سے گزر رہے ہو جب تک غسل نہ کرلو۔ اور اگر بیمار ہو یا سفر کی حالت میں ہو اور کسی کے پیخانہ نکل آئے، یا عورتوں سے باہمی جنسی ربط قائم ہوجائے اور پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے تمیم کرلو اس طرح کہ اپنے چہروں اور ہاتھوں پر مسح کرلو۔ بیشک خدا بہت معاف کرنے والا اور بخشنے والا ہے۔

موضوع;

یہ آیت انسانی زندگی میں طہارت، نماز کی اہمیت، اور شرعی احکام کی پیروی کے حوالے سے ہدایت فراہم کرتی ہے۔

پس منظر:

یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب مسلمان نئی دین کی تعلیمات کو سمجھنے کی کوشش کر رہے تھے۔ قرآن نے نشہ کی حالت میں نماز کی ادائیگی کے حوالے سے واضح احکام دیے تاکہ مسلمانوں کو اللہ کی عبادت میں توجہ اور سمجھ بوجھ حاصل ہو۔

تفسیر:

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے چند اہم ہدایات دی ہیں:

1. نماز کی حالت میں ہوش کا ہونا: جب تک انسان کو اپنی بات کا علم نہ ہو، نماز کے قریب نہ جائیں۔

2. جنابت کی حالت: ایسے حالات میں غسل کرنا ضروری ہے۔

3. پاکیزگی کا اہتمام: پانی کی عدم موجودگی میں تیمم کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

4. غفران اور عفو: اللہ کی صفت غفور اور عفور کا ذکر کیا گیا ہے جو انسان کی کمزوریوں کو معاف کرتا ہے۔

اہم نکات:

نماز کی ادائیگی کے لیے شعور و ہوش کا ہونا لازم ہے۔

جنابت کی حالت میں نماز ادا کرنا جائز نہیں ہے۔

بیمار یا سفر کی حالت میں پانی نہ ملنے کی صورت میں تیمم کی اجازت ہے۔

اللہ کی رحمت اور معافی کا دروازہ ہمیشہ کھلا ہے۔

نتیجہ:

اس آیت کا پیغام یہ ہے کہ عبادت کے تمام پہلوؤں میں اللہ کی رضا کو مقدم رکھنا چاہیے، اور دین کی بنیادی تعلیمات کی پیروی کرتے ہوئے اپنی زندگی کو سنوارنا چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی، اللہ کی رحمت اور معافی پر یقین رکھنا چاہئے،کیونکہ وہ اپنے بندوں کے عذر کو بخوبی جانتا ہے۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر سورہ النساء

تبصرہ ارسال

You are replying to: .