۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
عطر قرآن

حوزہ/ یہ آیت ان حالات کے لیے ہدایت دیتی ہے جب میاں بیوی کے درمیان جھگڑے اتنے شدید ہو جائیں کہ وہ اپنی ازدواجی زندگی کو خوشگوار انداز میں نہ گزار سکیں۔ اسلام نے ایسے مسائل کا حل فراہم کیا ہے تاکہ خاندان کو ٹوٹنے سے بچایا جا سکے اور معاشرتی استحکام برقرار رہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُوا حَكَمًا مِنْ أَهْلِهِ وَحَكَمًا مِنْ أَهْلِهَا إِنْ يُرِيدَا إِصْلَاحًا يُوَفِّقِ اللَّهُ بَيْنَهُمَا ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا خَبِيرًا. النِّسَآء(۳۵)

ترجمہ: اور اگر دونوں کے درمیان اختلاف کا اندیشہ ہے تو ایک دَکُم مرد کی طرف سے اور ایک عورت والوں میں سے بھیجو- پھر وہ دونوں اصلاح چاہیں گے تو خدا ان کے درمیان ہم آہنگی پیدا کردے گا بیشک اللہ علیم بھی ہے اور خبیر بھی۔

موضوع:

سورۃ النساء کی یہ آیت میاں بیوی کے درمیان اختلافات کے حل اور صلح صفائی کے عمل سے متعلق ہے۔ اس میں گھریلو مسائل کو حل کرنے کے لیے ثالثی اور مفاہمت کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے۔

پس منظر:

یہ آیت ان حالات کے لیے ہدایت دیتی ہے جب میاں بیوی کے درمیان جھگڑے اتنے شدید ہو جائیں کہ وہ اپنی ازدواجی زندگی کو خوشگوار انداز میں نہ گزار سکیں۔ اسلام نے ایسے مسائل کا حل فراہم کیا ہے تاکہ خاندان کو ٹوٹنے سے بچایا جا سکے اور معاشرتی استحکام برقرار رہے۔

تفسیر رہنما:

1. ثالثی کا اصول: جب میاں بیوی کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر لیں تو دونوں فریقین کے خاندانوں سے ایک ایک ثالث مقرر کیا جائے جو مسئلہ کو سلجھانے کی کوشش کرے۔ ثالث وہ شخص ہونا چاہیے جو فریقین کے قریب ہو تاکہ وہ ان کی حقیقت کو بہتر طور پر سمجھ سکے۔

2. اصلاح کی نیت: ثالثی کا عمل تب ہی کامیاب ہو سکتا ہے جب فریقین میں صلح کی نیت موجود ہو۔ اگر نیک نیتی اور خلوص دل سے اصلاح کی کوشش کی جائے تو اللہ کی مدد سے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔

3. اللہ کی رضا: اللہ کے نزدیک صلح صفائی پسندیدہ عمل ہے اور وہ اس میں مدد کرتا ہے۔ اللہ سب کچھ جاننے والا اور ہر حال سے واقف ہے، لہٰذا اس کے فیصلے پر بھروسہ رکھنا چاہیے۔

اہم نکات:

ثالثی کی شرعی حیثیت: یہ آیت ثالثی کے شرعی اصول کا بیان کرتی ہے، جو خاندان کے اندرونی مسائل کے حل کے لیے بہترین طریقہ ہے۔

خاندان کی اہمیت: اسلام نے خاندان کی مضبوطی کو بہت اہمیت دی ہے اور چھوٹے چھوٹے مسائل پر نکاح کو ختم کرنے کے بجائے ثالثی کا راستہ دیا ہے۔

مفاہمت کے مواقع: میاں بیوی کے درمیان اختلافات کو حل کرنے کے لیے عملی اقدامات اور مفاہمت کے مواقع فراہم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

نتیجہ:

سورۃ النساء کی یہ آیت گھریلو زندگی کے استحکام اور خاندان کی مضبوطی کے لیے ثالثی اور صلح صفائی کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے معاشرتی زندگی میں امن و سکون اور خاندانوں کے درمیان ہم آہنگی برقرار رکھنے کے لیے قرآن میں ایسی ہدایات دی ہیں جو عمل کے لیے رہنما اصول فراہم کرتی ہیں۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر راہنما، سورہ النساء

تبصرہ ارسال

You are replying to: .