۲۹ شهریور ۱۴۰۳ |۱۵ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 19, 2024
عطر قرآن

حوزہ/ سورۃ النساء کی یہ آیت واضح کرتی ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی اور اللہ کی مقرر کردہ حدود سے تجاوز کرنا ایک ایسا عمل ہے جس کا انجام آخرت میں جہنم کا دائمی عذاب اور دنیا میں رسوائی اور ذلت ہے۔ یہ آیت مومنین کو خبردار کرتی ہے کہ انہیں اللہ کے احکام کی پیروی میں محتاط رہنا چاہیے اور حدود اللہ کی پابندی کرنی چاہیے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

وَمَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَتَعَدَّ حُدُودَهُ يُدْخِلْهُ نَارًا خَالِدًا فِيهَا وَلَهُ عَذَابٌ مُهِينٌ. سورۃ النساء، آیت ۱۴

ترجمہ: اور جو خدا و رسول کی نافرمانی کرے گا اور ا سکے حدود سے تجاوز کرجائے گا خدا اسے جہّنم میں داخل کردے گا اور وہ وہیں ہمیشہ رہے گا اور اس کے لئے رسوا کن عذاب ہے۔

موضوع:

اللہ اور رسول کی نافرمانی اور اس کے حدود کی پامالی کے نتائج

پس منظر:

سورۃ النساء کی یہ آیت ان احکام اور قوانین کے بارے میں ہے جو اللہ نے مسلمانوں کے معاشرتی نظام کے لیے مقرر کیے ہیں۔ اس میں اُن افراد کے انجام کو بیان کیا گیا ہے جو اللہ اور رسول کے مقرر کردہ قوانین کو توڑتے ہیں اور ان حدود سے تجاوز کرتے ہیں جنہیں اللہ نے انسانوں کے لیے مقرر کیا ہے۔

تفسیر:

نافرمانی ایک سنگین ہے، جس کا انجام آخرت میں جہنم کا دائمی عذاب ہے۔ اس آیت میں اللہ کی طرف سے دیے گئے قوانین اور ان کی حدود کو پامال کرنے والوں کے لیے عذاب کی وعید سنائی گئی ہے۔ یہ آیت ایک انتباہ کے طور پر آئی ہے کہ انسان کو اللہ کے قوانین کی پابندی کرنی چاہیے، ورنہ اس کا انجام انتہائی دردناک ہوگا۔

1. حدود اللہ: اللہ کی طرف سے مقرر کردہ قوانین کی حدود سے مراد وہ احکام ہیں جو انسان کی دنیاوی زندگی اور آخرت میں کامیابی کے لیے لازمی ہیں، جیسے کہ وراثت کے اصول، زنا، قتل، اور دیگر سماجی جرائم کی سزا۔

2. نافرمانی: اس آیت میں اللہ اور رسول کی نافرمانی کا ذکر کیا گیا ہے جو ایک سنگین جرم ہے۔ اس میں نہ صرف دنیاوی زندگی کی خرابی کا ذکر ہے بلکہ آخرت میں دائمی عذاب کا بھی بیان ہے۔

3. خَالِدًا فِيهَا: "ہمیشہ کے لئے" یعنی جو لوگ ان جرائم کے مرتکب ہوں گے، انہیں جہنم میں دائمی طور پر رکھا جائے گا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کچھ گناہوں کی سنگینی اتنی زیادہ ہے کہ ان کی سزا کبھی ختم نہیں ہوگی۔

اہم نکات:

اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کا انجام آخرت میں جہنم کا دائمی عذاب ہے۔

اللہ کے مقرر کردہ حدود کو توڑنا ایک سنگین جرم ہے۔

جو لوگ اللہ کی حدود کو پامال کرتے ہیں، انہیں رسوائی اور ذلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

یہ آیت اللہ کے قوانین کی اہمیت اور ان کی پاسداری کی ضرورت کو واضح کرتی ہے۔

نتیجہ:

سورۃ النساء کی یہ آیت واضح کرتی ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی اور اللہ کی مقرر کردہ حدود سے تجاوز کرنا ایک ایسا عمل ہے جس کا انجام آخرت میں جہنم کا دائمی عذاب اور دنیا میں رسوائی اور ذلت ہے۔ یہ آیت مومنین کو خبردار کرتی ہے کہ انہیں اللہ کے احکام کی پیروی میں محتاط رہنا چاہیے اور حدود اللہ کی پابندی کرنی چاہیے۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر راہنما، سورہ النساء

تبصرہ ارسال

You are replying to: .