بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالَاتُكُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ مِنَ الرَّضَاعَةِ وَأُمَّهَاتُ نِسَائِكُمْ وَرَبَائِبُكُمُ اللَّاتِي فِي حُجُورِكُمْ مِنْ نِسَائِكُمُ اللَّاتِي دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَإِنْ لَمْ تَكُونُوا دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ وَحَلَائِلُ أَبْنَائِكُمُ الَّذِينَ مِنْ أَصْلَابِكُمْ وَأَنْ تَجْمَعُوا بَيْنَ الْأُخْتَيْنِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ غَفُورًا رَحِيمًا°النِّسَآء(۲۳)
ترجمہ : تمہارے اوپر تمہاری مائیں, بیٹیاں, بہنیں, پھوپھیاں, خالائیں, بھتیجیاں, بھانجیاں, وہ مائیں جنہوں نے تم کو دودھ پلایا ہے, تمہاری رضاعی(دودھ شریک) بہنیں, تمہاری بیویوں کی مائیں, تمہاری پروردہ عورتیں جو تمہاری آغوش میں ہیں اور ان عورتوں کی اولاد, جن سے تم نے دخول کیا ہے ہاں اگر دخول نہیں کیا ہے تو کوئی حرج نہیں ہے اور تمہارے فرزندوں کی بیویاں جو فرزند تمہارے صلب سے ہیں اور دو بہنوں کا ایک ساتھ جمع کرنا سب حرام کردیا گیا ہے علاوہ اس کے جو اس سے پہلے ہوچکا ہے کہ خدا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے۔
موضوع:
آیت کا موضوع محرمات نکاح ہے یعنی وہ رشتہ دار عورتیں جن سے نکاح کرنا حرام ہے۔
پس منظر:
یہ آیت سورۃ النساء کا حصہ ہے، جو عمومی طور پر معاشرتی، خاندانی، اور ازدواجی زندگی کے اصول و ضوابط پر روشنی ڈالتی ہے۔ اس مخصوص آیت میں اللہ تعالیٰ نے وہ رشتے بیان کیے ہیں جن سے نکاح کرنا حرام ہے تاکہ خاندان اور معاشرتی نظام میں نظم و ضبط برقرار رہے۔
تفسیر :
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ایسے تمام رشتہ دار عورتوں کی فہرست بیان کی ہے جن سے نکاح کرنے کی ممانعت ہے۔ یہ احکام اسلامی معاشرتی اور ازدواجی نظام کو قائم رکھنے اور غیر مناسب تعلقات سے بچنے کے لیے دیے گئے ہیں۔
1. قریبی رشتہ داروں سے نکاح کی ممانعت: ماؤں، بیٹیوں، بہنوں، پھوپھیوں، خالاؤں، بھتیجیوں، بھانجیوں وغیرہ سے نکاح حرام قرار دیا گیا ہے۔
2. رضاعی رشتہ داری: اسلام میں رضاعت (دودھ پلانے) کے تعلقات بھی اتنے ہی اہم ہیں جتنے خونی رشتہ دار۔ دودھ پلانے والی مائیں اور دودھ شریک بہنیں بھی نکاح کے لیے حرام ہیں۔
3. بیویوں کے رشتے: بیویوں کی مائیں (ساس) اور بیویوں کی وہ بیٹیاں جو بیویوں کی پہلے شوہر سے ہوں، اور اگر شوہر نے اپنی بیوی سے ہمبستری کی ہو تو وہ بیٹیاں بھی حرام ہیں۔
4. صلبی بیٹوں کی بیویاں: صلبی (یعنی حقیقی) بیٹوں کی بیویوں سے بھی نکاح حرام ہے۔
5. دو بہنوں سے بیک وقت نکاح کی ممانعت: شریعت میں بیک وقت دو بہنوں سے نکاح کرنا حرام ہے، البتہ اگر کوئی ایسا عمل پہلے ہو چکا ہو (یعنی اسلام کے نزول سے پہلے) تو اللہ کی بخشش کے سبب اسے معاف کیا جا سکتا ہے۔
اہم نکات:
• اسلام نے محرم رشتوں کے بارے میں واضح حدود متعین کر دی ہیں تاکہ معاشرتی بے راہ روی سے بچا جا سکے۔
• رضاعی رشتے کا بھی اتنا ہی احترام ہے جتنا کہ خونی رشتے کا۔
• یہ احکام انسان کے فطری و معاشرتی حقوق کی حفاظت کے لیے دیے گئے ہیں، تاکہ خاندانی نظام میں فساد نہ ہو۔
• یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ اگر کوئی غلطی پہلے ہو چکی ہے تو اللہ غفور و رحیم ہے اور معاف کرنے والا ہے۔
نتیجہ:
یہ آیت اسلامی معاشرتی اور ازدواجی قوانین کا ایک اہم حصہ ہے، جو رشتوں میں حد بندی کے حوالے سے تفصیلی ہدایات فراہم کرتی ہے۔ یہ احکام خاندان کے افراد کے درمیان پاکیزگی اور احترام کو فروغ دیتے ہیں اور انسان کو ان تعلقات میں حدود سے تجاوز کرنے سے روکتے ہیں۔ آیت کا بنیادی مقصد خاندان کے اندر رشتوں کا احترام اور ان کے تقدس کو برقرار رکھنا ہے۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راہنما، سورہ النساء