تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ ۖ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ ۖ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْنَ ۖ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّـهُ ۚ إِنَّ اللَّـهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ ﴿بقرہ، 222﴾
ترجمہ: اور لوگ آپ سے حیض کے بارے میں دریافت کرتے ہیں۔ کہہ دیجیے کہ وہ گندگی ہے، لہٰذا تم ایامِ حیض میں عورتوں سے الگ رہو اور جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں اس وقت تک ان کے نزدیک نہ جاؤ۔ پھر جب وہ طہارت کر لیں تو جدھر سے خدا نے حکم دیا ہے ان کے پاس جاؤ۔ بے شک اللہ دوست رکھتا ہے توبہ کرنے والوں کو اور طہارت کرنے والوں کو.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ پیغمبر اکرم صلّی اللہ علیہ وآلہ و سلّم احکام کے نزول اور بیان کا ذریعہ ہیں.
2️⃣ حائض عورتوں کے ساتھ ہمبستری حرام ہے یہاں تک کہ وہ پاک ہو جائیں.
3️⃣ احکام خدا مصالح و مفاسد کی بنیاد پر قرار دئیے گئے ہیں.
4️⃣ ایام مخصوص میں ہمبستری ضرر رساں ہے.
5️⃣ مباشرت کے دوران حفظان صحت کے اصولوں کی رعایت ضروری ہے.
6️⃣ مباشرت میں خداوند متعال کی مقرر کردہ حدود و قیود کی رعایت ضروری ہے.
7️⃣ توبہ اور طہارت نفس، محبت خدا کے حصول کا ذریعہ ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ