تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۗ وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْيَتَامَىٰ ۖ قُلْ إِصْلَاحٌ لَّهُمْ خَيْرٌ ۖ وَإِن تُخَالِطُوهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ ۚ وَاللَّـهُ يَعْلَمُ الْمُفْسِدَ مِنَ الْمُصْلِحِ ۚ وَلَوْ شَاءَ اللَّـهُ لَأَعْنَتَكُمْ ۚ إِنَّ اللَّـهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ﴿بقرہ، 220﴾
ترجمہ: اور لوگ آپ سے یتیموں کے متعلق پوچھتے ہیں۔ تو کہہ دیجیے کہ ان کی ہر طرح اصلاح (احوال کرنا) بہتر ہے۔ اور اگر تم ان سے مل جل کر رہو (تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں آخر) وہ تمہارے بھائی ہی تو ہیں۔ اور اللہ بہتر جانتا ہے کہ مفسد (خرابی کرنے والا) اور اصلاح کرنے والا کون ہے اور اگر خدا چاہتا تو تمہیں مشکل و مشقت میں ڈال دیتا یقینا خدا زبردست ہے اور بڑی حکمت والا ہے.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ یتیموں کے معاملات کی اصلاح کے بارے میں خداوند متعال نے نصیحت فرمائی ہے.
2️⃣ یتیموں کے معاملات کی اصلاح امرِخیر ہے.
3️⃣ یتیموں کے ساتھ میل جول دینی اخوّت کی بناء پر ہونا چاہیے.
4️⃣ اسلام نے اخوّت اور برادری کے حق کو بہت زیادہ اہمیت دی ہے.
5️⃣ یتیموں کے امور میں گڑبڑ کرنے والے کو اللہ نے خبردار کیا ہے.
6️⃣ خداوند عالم نے مصلح نما فسادیوں کو عذاب کی دھمکی اور حقیقی اصلاح کرنے والوں کو بشارت دی ہے.
7️⃣ خداوند منّان نے لوگوں کے لئے مشکل اور بامشقت قوانین نہیں بنائے ہیں.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ