تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَلَا تَجْعَلُوا اللَّـهَ عُرْضَةً لِّأَيْمَانِكُمْ أَن تَبَرُّوا وَتَتَّقُوا وَتُصْلِحُوا بَيْنَ النَّاسِ ۗ وَاللَّـهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ ﴿بقرہ، 224﴾
ترجمہ: اور اللہ کو اپنی قسموں کا نشانہ نہ بناؤ تاکہ تم نیکوکار، پرہیزگار بن سکو۔ اور لوگوں میں صلح کرا سکو اور اللہ سننے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ قسم میں خدا کے نام کو دستاویزی ثبوت کے طور پر استعمال کرنا حرام ہے حتی کہ سچی قسموں اور نیک کاموں میں بھی.
2️⃣ خداوند عالم کے نام کی تعظیم و تکریم ضروری ہے.
3️⃣ لوگوں کے درمیان اصلاح کرنے کی اہمیت.
4️⃣ معاشرے کے مقابل مومنین کی ذمہ داری.
5️⃣ نیک کاموں کے ترک کرنے پر قسم کھانا زمانہ جاہلیت کی رسم ہے.
6️⃣ خدا کے نام کی سچی قسم کھانا گناہ اور جھوٹی قسم کھانا عملی کفر ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ