تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
أَمْ حَسِبْتُمْ أَن تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَأْتِكُم مَّثَلُ الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلِكُم ۖ مَّسَّتْهُمُ الْبَأْسَاءُ وَالضَّرَّاءُ وَزُلْزِلُوا حَتَّىٰ يَقُولَ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ مَتَىٰ نَصْرُ اللَّـهِ ۗ أَلَا إِنَّ نَصْرَ اللَّـهِ قَرِيبٌ ﴿بقرہ، 214﴾
ترجمہ: کیا تمہارا یہ خیال ہے کہ تم یوں ہی جنت میں داخل ہو جاؤگے حالانکہ ابھی تک تمہارے سامنے تم سے پہلے گزرے ہوئے (اہل ایمان) کی سی صورتیں (اور شکلیں) آئی ہی نہیں۔ جنہیں فقر و فاقہ اور سختیوں نے گھیر لیا تھا۔ اور انہیں (تکلیف و مصائب کے) اس قدر جھٹکے دیئے گئے کہ خود رسول اور ان پر ایمان لانے والے کہہ اٹھے کہ آخر اللہ کی مدد کب آئے گی؟ آگاہ ہو جاؤ کہ اللہ کی مدد یقینا نزدیک ہی ہے.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ جنت ان افراد کے لئے ہے جو اللہ کی طرف سے آئی آزمائش کے مقابل صبر کرتے ہیں.
2️⃣ مشکلات اور سختیاں جھیلے بغیر جنت جانا خام خیالی ہے.
3️⃣ صرف ایمان، مصائب جھیلے بغیر جنت میں جانے کے لئے کافی نہیں.
4️⃣ الہٰی سنتوں کو جاننے کا ایک ذریعہ تاریخ ہے.
5️⃣ تمام امتوں کے افراد کو مشکلات اور مصائب سے آزمانا سنت الہٰی ہے.
6️⃣ مشکلات و مصائب میں امید کا مرکز فقط اللہ تبارک و تعالیٰ کی ذات مقدس ہے.
7️⃣ یہ وعدہ الہٰی ہے کہ وہ انبیاء اور مومنین کی مدد کرے.
8️⃣ انبیاء کے راستے پر چلنا مشکلات کے بغیر ممکن نہیں.
9️⃣ مصائب اور مشکلات میں صبر نصرت الہٰی کے حصول کا ذریعہ ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ