تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
سَلْ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَمْ آتَيْنَاهُم مِّنْ آيَةٍ بَيِّنَةٍ ۗ وَمَن يُبَدِّلْ نِعْمَةَ اللَّـهِ مِن بَعْدِ مَا جَاءَتْهُ فَإِنَّ اللَّـهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ ﴿بقرہ، 211﴾
ترجمہ: (اے رسول) بنی اسرائیل سے پوچھو کہ ہم نے ان کو انبیاء کے ذریعے کس قدر کھلی ہوئی نشانیاں عنایت کیں اور جو (شخص و قوم) خدا کی نعمت کو اس کے پاس آجانے کے بعد بدل ڈالے (اسے برائی میں صرف کرے) تو خدا سخت عذاب والا ہے.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ بنی اسرائیل کا انجام مسلمانوں کے لئے باعثِ عبرت ہونا چاہیے.
2️⃣ گذشتہ امتوں کے بارے میں تحقیق اور ان کی تاریخ سے سبق سیکھنا ضروری ہے.
3️⃣ اللہ تعالیٰ کی سنتیں اور تاریخ کے قوانین جاری رہتے ہیں.
4️⃣ دین خدا میں تفرقہ، تحریف کرنے والوں اور عذاب الہٰی کا شکار ہونے والوں کا واضح مصداق بنی اسرائیل ہیں.
5️⃣ اللہ تعالیٰ کے دین اور اس کی روشن نشانیوں میں تبدیلی اور تحریف کرنے والے سخت عذاب کے مستحق ہیں.
6️⃣ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کے مقابلے میں انسان پر بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ