۲۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۹ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 17, 2024
عطر قرآن

حوزہ|بعض لوگ اس وقت تک سر تسلیم خم نہیں کرتے اور نہ ہی ایمان لاتے ہیں جب تک عذاب خدا نازل نہ ہو جائے.ظالموں اور سرکشوں پر عذاب کا ایک ذریعہ بادل ہیں.

حوزہ نیوز ایجنسی|

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
هَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا أَن يَأْتِيَهُمُ اللَّـهُ فِي ظُلَلٍ مِّنَ الْغَمَامِ وَالْمَلَائِكَةُ وَقُضِيَ الْأَمْرُ ۚ وَإِلَى اللَّـهِ تُرْجَعُ الْأُمُورُ ﴿بقرہ، 210﴾

ترجمہ: کیا یہ لوگ اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ خود اللہ اور فرشتے سفید بادلوں کے سایہ میں ان کے پاس آئیں اور ہر بات کا فیصلہ ہو جائے آخر سب امور کی بازگشت تو خدا ہی کی طرف ہے.

تفســــــــیر قــــرآن:

1️⃣ بعض لوگ اس وقت تک سر تسلیم خم نہیں کرتے اور نہ ہی ایمان لاتے ہیں جب تک عذاب خدا نازل نہ ہو جائے.
2️⃣ ظالموں اور سرکشوں پر عذاب کا ایک ذریعہ بادل ہیں.
3️⃣ سرکشوں پر عذاب الہٰی اس کی رحمت کے قالب ہیں.
4️⃣ ملائکہ عذاب الہٰی کے نازل کرنے والے ہیں.
5️⃣ عذاب کی نشانیاں دیکھ کر اور وقت گزر جانے کے بعد خدا کے سامنے سر تسلیم خم کرنا بے فائدہ ہے.
6️⃣ قیامت کے دن ایمان اور اطاعت کا اظہار بے سود ہے.
7️⃣ بعض لوگوں نے اللہ تعالیٰ اور ملائکہ کو دیکھنے کی غلط توقعات وابستہ کر رکھی ہیں.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .