۱ خرداد ۱۴۰۳ |۱۳ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 21, 2024
عطر قرآن

حوزہ|حکمراں کو چاہیے کہ نصیحت کو قبول کرے، تنقید کو برداشت کرے اور تقویٰ الہٰی اختیار کرے۔حکمراں کے انتخاب میں یہ شرط لازمی ہے کہ وہ خوفِ خدا رکھتا ہو، نصیحت کو قبول کرے اور تنقید برداشت کرے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَإِذَا قِيلَ لَهُ اتَّقِ اللَّـهَ أَخَذَتْهُ الْعِزَّةُ بِالْإِثْمِ ۚ فَحَسْبُهُ جَهَنَّمُ ۚ وَلَبِئْسَ الْمِهَادُ ﴿بقرہ، 206﴾

ترجمہ: اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ خدا (کی حکم عدولی) سے ڈرو تو ان کی (ظاہری) عزت اور غرورِ نفس ان کو گناہ پر ابھارتا اور اصرار کراتا ہے ایسے (بدبخت) لوگوں کے لیے دوزخ کافی ہے اور وہ بہت برا ٹھکانہ ہے.

تفســــــــیر قــــرآن:

1️⃣ اصلاح طلبی کا جھوٹا دعویٰ کرنے والے ریاکار منافق کو جب تقویٰ الہٰی کی دعوت دی جاتی ہے تو اس کے مقابلے میں غرور، تکبر اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتا ہے.
2️⃣ ہٹ دھرمی، غرور اور تکبر، اصلاح اور نصیحت قبول کرنے میں مانع ہوتے ہیں.
3️⃣ تقویٰ الہٰی طغیان اور سرکشی اور فتنہ و فساد سے روکتا ہے.
4️⃣ حکمراں کو چاہیے کہ نصیحت کو قبول کرے، تنقید کو برداشت کرے اور تقویٰ الہٰی اختیار کرے.
5️⃣ حکمراں کے انتخاب میں یہ شرط لازمی ہے کہ وہ خوفِ خدا رکھتا ہو، نصیحت کو قبول کرے اور تنقید برداشت کرے.
6️⃣ جہنم کے عذاب کے علاوہ کوئی بھی سزا مفسد، ہٹ دھرم اور متکبر حکمران کو رام نہیں کر سکتی.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .