۳۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۲ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 20, 2024
عطر قرآن

حوزہ|دعا کے آداب میں سے ہے کہ خدا کی ربوپیت پر خاص توجہ ہو۔دنیا دار حُسن و زیبائی کو صرف دنیوی وسائل اور اس کے منافع کے حصول میں خیال کرتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
فَإِذَا قَضَيْتُم مَّنَاسِكَكُمْ فَاذْكُرُوا اللَّـهَ كَذِكْرِكُمْ آبَاءَكُمْ أَوْ أَشَدَّ ذِكْرًا ۗ فَمِنَ النَّاسِ مَن يَقُولُ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا وَمَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ ﴿بقرہ، 200﴾

ترجمہ: جب تم اپنے مناسک حج (اور اس کے اعمال و ارکان) کو بجا لا چکو۔ تو پھر اس طرح اللہ کو یاد کرو جس طرح اپنے باپ داداؤں کو یاد کرتے تھے بلکہ اس سے بھی بڑھ کر خدا کو یاد کرو اب لوگوں میں سے کچھ تو ایسے ہیں جو کہتے ہیں اے ہمارے پروردگار! ہمیں (جو کچھ دینا ہے) اسی دنیا ہی میں دے دے ایسے شخص کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے.

تفســــــــیر قــــرآن:

1️⃣ مناسک حج کے بعد آباء و اجداد پر فخر و مباہات کرنا زمانہ جاہلیت کے طور طریقے ہیں.
2️⃣ دعا کے آداب میں سے ہے کہ خدا کی ربوپیت پر خاص توجہ ہو.
3️⃣ دنیا دار حُسن و زیبائی کو صرف دنیوی وسائل اور اس کے منافع کے حصول میں خیال کرتے ہیں.
4️⃣ دنیا کے طالب آخرت کی نعمتوں سے محروم رہیں گے.
5️⃣ خداوند متعال سے دعا اور درخواست کرنا اس کا ذکر ہے.

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .