تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّـهِ ۚ فَإِنْ أُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ ۖ وَلَا تَحْلِقُوا رُءُوسَكُمْ حَتَّىٰ يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ ۚ فَمَن كَانَ مِنكُم مَّرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِّن رَّأْسِهِ فَفِدْيَةٌ مِّن صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ ۚ فَإِذَا أَمِنتُمْ فَمَن تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ ۚ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةٍ إِذَا رَجَعْتُمْ ۗ تِلْكَ عَشَرَةٌ كَامِلَةٌ ۗ ذَٰلِكَ لِمَن لَّمْ يَكُنْ أَهْلُهُ حَاضِرِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّـهَ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّـهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ ﴿بقرہ، 196﴾
ترجمہ: اور خدا کی (خوشنودی) کے واسطے حج و عمرہ کو تمام کرو۔ اور اگر کسی مجبوری میں گھر جاؤ تو پھر جو قربانی میسر ہو وہی کرو مگر اپنے سر اس وقت تک نہ منڈواؤ جب تک قربانی اپنے ٹھکانہ تک نہ پہنچ جائے (جہاں اسے ذبح یا نحر کرنا ہے) اور جب تم میں سے کوئی شخص بیمار ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف ہو اور سر منڈوالے تو اس کا فدیہ (بدلہ) روزہ، خیرات یا قربانی ہے۔ پھر جب تمہیں امن و اطمینان حاصل ہو جائے تو جو شخص (حج تمتع کا) عمرہ کرکے حج کے موقع تک لذائذ سے فائدہ اٹھائے۔ تو وہ لازمی طور پر ممکنہ قربانی کرے۔ اور جسے قربانی نہ مل سکے تو وہ تین روزے تو حج کے دوران رکھے اور سات اس وقت جب واپس جائے۔ یہ ہو جائیں گے مکمل دس (روزے) یہ (حج تمتع) اس کے لئے ہے جس کے اہل و عیال مسجد الحرام کے باشندہ نہ ہوں۔ (حدود حرم کے اندر نہ رہتے ہوں) اور اللہ (کی نافرمانی) سے ڈرو اور سمجھ لو کہ خدا سخت سزا دینے والا ہے.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ اعمال حج و عمرہ کو مکمل طور پر انجام دینا واجب ہے اور یہ ادائیگی خوشنودی خدا کے لیے ہونی چاہیے.
2️⃣ جو شخص احرام باندھنے کے بعد محصور ہو جائے اس پر حج و عمرہ کے انجام کی تکمیل واجب نہیں ہے.(محصور اس مُحرم کو کہتے ہیں جو کسی مرض یا دشمن کی وجہ سے حج و عمرہ کے اعمال انجام نہ دے سکے).
3️⃣ بیماری شرعی فریضے میں تخفیف کا موجب ہے.
4️⃣ عمرہ کی تکمیل کے بعد سے مناسک حج شروع ہونے تک احرام کے تمام محرمات حلال ہو جاتے ہیں.
5️⃣ حج تمتع میں عمرہ کے اعمال حج سے پہلے انجام دئیے جاتے ہیں.
6️⃣ جو شخص کسی وجہ سے قربانی نہ کر سکے تو اس پر تین روزے حج کے دنوں میں اور سات روزے باقی ایام میں واجب ہیں.
7️⃣ حج تمتع مکہ سے باہر رہنے والوں کا فریضہ ہے.
8️⃣ اعمال حج کی انجام دہی میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کی جائے.
9️⃣ تقویٰ کی رعایت ضروری ہے.
🔟 حقیقت میں حج کی تکمیل اور اس کا کمال، امام علیہ السلام سے ملاقات میں ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ