تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ ثَقِفْتُمُوهُمْ وَأَخْرِجُوهُم مِّنْ حَيْثُ أَخْرَجُوكُمْ ۚ وَالْفِتْنَةُ أَشَدُّ مِنَ الْقَتْلِ ۚ وَلَا تُقَاتِلُوهُمْ عِندَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ حَتَّىٰ يُقَاتِلُوكُمْ فِيهِ ۖ فَإِن قَاتَلُوكُمْ فَاقْتُلُوهُمْ ۗ كَذَٰلِكَ جَزَاءُ الْكَافِرِينَ ﴿بقرہ، 191﴾
ترجمہ: اور ان (خواہ مخواہ لڑنے والے کفار و مشرکین) کو جہاں کہیں پاؤ۔ قتل کر دو۔ اور انہیں نکال دو جہاں (مکہ) سے انہوں نے تمہیں نکالا ہے اور فتنہ پروری قتل سے بھی بڑھ کر (بُری) ہے۔ اور مسجد الحرام میں، ان سے اس وقت تک نہ لڑو۔ جب تک وہ اس میں تم سے نہ لڑیں۔ اور اگر وہ (اس میں) تم سے لڑیں تو تم بھی انہیں قتل کرو یہی کافروں کی سزا ہے.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ محارب کفار جہاں کہیں بھی نظر آئیں مسلمانوں کو چاہیے کہ ان کو قتل کر دیں.
2️⃣ محارب کفار کو قتل کرنا لازمی ہے اور یہ امر میدان جنگ تک محدود نہیں ہے.
3️⃣ مکہ کے مشرکین نے صدر اسلام کے مسلمانوں کو مکہ سے نکال باہر کیا اور ہجرت پر مجبور کیا.
4️⃣ دشمنان دین سے اسلامی سرزمینوں کو واپس لینا اور ان کو وہاں سے نکال باہر کرنا ضروری ہے.
5️⃣ جن کفار نے اسلامی سرزمینوں پر قبضہ کر رکھا ہے ان سے جنگ کرنا ضروری ہے.
6️⃣ فتنہ و فساد برپا کرنا جنگ و خونریزی سے زیادہ بدتر ہے.
7️⃣ کفار کی فتنہ پروری ان کے خلاف جنگ کا جواز ہے اگرچہ مسلمانوں سے جنگ میں مصروف نہ ہوں.
8️⃣ اسلام میں جنگ و جہاد کے اہداف میں سے ایک فتنہ کو جڑ سے اکھاڑنا ہے.
9️⃣ مسجدالحرام میں اور اس کے گرد و نواح میں جنگ کرنا حرام ہے.
🔟 اگر ایسی صورت ہو جائے کہ دشمنان دین مسجدالحرام کے اندر یا اس کے گرد و نواح میں مسلمانوں کے جنگ کریں تو ان سے برسر پیکار ہونا اور ان کا قتل کرنا واجب ہے.
1️⃣1️⃣ مقدس مقامات کی حفاظت کرتے ہوئے متجاوز کرنے والے دشمنوں کے مقابل دفاع سے مسلمان ہرگز دست بردار نہ ہوں.
2️⃣1️⃣ مسجد الحرام اور اس کے گرد و نواح کا ایک خاص احترام اور تقدس ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ