تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَقَاتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّـهِ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَكُمْ وَلَا تَعْتَدُوا ۚ إِنَّ اللَّـهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ ﴿بقرہ، 190﴾
ترجمہ: اور تم اللہ کی راہ میں ان لوگوں سے لڑو جو تم سے لڑیں۔ اور زیادتی نہ کرو۔ کیونکہ یقینا اللہ زیادتی کرنے والوں کو ہرگز دوست نہیں رکھتا.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ اگر کفار مسلمانوں کے ساتھ جنگ کریں تو ان سے معرکہ آرائی واجب ہے.
2️⃣ دشمنوں سے جہاد اور معرکہ آرائی اس وقت قابل قدر ہے جب فی سبیل اللہ ہو.
3️⃣ جہاد کے احکام اور حدود سے تجاوز کرنا حرام ہے.
4️⃣ دشمنوں کے حقوق کا خیال رکھنا حتیٰ جنگ میں بھی ضروری ہے.
5️⃣ جو لوگ مسلمانوں کے ساتھ برسر پیکار نہیں ہیں ان سے معرکہ آرائی، تجاوز اور حدود الہیٰ سے نکلنا ہے.
6️⃣ جو تجاوز کرتے ہیں اللہ کی محبت سے محروم ہیں.
7️⃣ دشمنوں سے انتقام لیتے وقت بھی عدل و انصاف کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ