۳۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۲ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 20, 2024
عطر قرآن

حوزہ|اگر محارب کفار ایمان لے آئیں تو ان سے گزشتہ خطاؤں پر مؤاخذہ نہیں ہونا چاہیے۔محارب کفار کے ایمان لانے کے بعد ان کی بخشش  رحمت و مغفرت الہیٰ کا ایک جلوہ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
إِنِ انتَهَوْا فَإِنَّ اللَّـهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿بقرہ، 192)

ترجمہ: پھر اگر وہ لوگ باز آجائیں تو یقینا اللہ بڑا بخشنے والا اور بڑا رحم کرنے والا ہے.

تفســــــــیر قــــرآن:

1️⃣ جو کفار جنگ اور فتنہ پروری نہیں کرتے ان سے نہ تو جنگ کی جائے اور نہ ہی انہیں قتل کیا جائے.
2️⃣ اگر کفار جنگ کے خاتمے کا اعلان کریں تو مسلمانوں کو چاہیے کہ اسے قبول کریں.
3️⃣ ایمان سب سے حتیٰ کہ محارب کفار سے بھی قابل قبول ہے.
4️⃣ اگر محارب کفار ایمان لے آئیں تو ان سے گزشتہ خطاؤں پر مؤاخذہ نہیں ہونا چاہیے.
5️⃣ محارب کفار کے ایمان لانے کے بعد ان کی بخشش رحمت و مغفرت الہیٰ کا ایک جلوہ ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .