۳۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۲ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 20, 2024
عطر قرآن

حوزہ|حج میں کسی قبیلہ یا گروہ کو کسی دوسرے پر کسی قسم کی کوئی برتری اور فوقیت حاصل نہیں ہے۔حج میں اپنی امتیازی حیثیت کا خیال رکھنے والے اس گناہ پر استغفار کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ وَاسْتَغْفِرُوا اللَّـهَ ۚ إِنَّ اللَّـهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿بقرہ، 199﴾

ترجمہ: پھر جہاں سے اور لوگ چل کھڑے ہوں تم بھی چل کھڑے ہو اور خدا سے مغفرت و بخشش طلب کرو یقینا خدا بڑا بخشنے والا، بڑا مہربان ہے.

تفســــــــیر قــــرآن:

1️⃣ عام لوگوں کے ہمراہ مشعر الحرام سے کوچ کرنا ضروری ہے.
2️⃣ عرفات میں وقوف، مناسک حج میں سے ہے.
3️⃣ حج میں کسی قبیلہ یا گروہ کو کسی دوسرے پر کسی قسم کی کوئی برتری اور فوقیت حاصل نہیں ہے.
4️⃣ حج میں اپنی امتیازی حیثیت کا خیال رکھنے والے اس گناہ پر استغفار کریں.
5️⃣ استغفار کرنے والوں کے لئے رحمت اور بخشش کا خداوند متعال نے وعدہ کیا ہے.

امام حسین علیہ السلام فرماتے ہیں:

"فنحن الناس و لذلك قال اللّٰه تعالى ذكره في كتابه ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفٰاضَ اَلنّٰاسُ؛
الناس سے مراد ہم اہل بیت (علیہم السلام) ہیں اور اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں فرمایا ہے پھر کوچ کرو وہاں سے جہاں سے لوگ کوچ کریں"
کافی، ج۸، ص۲۴۴، ح۳۳۹
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .