۱ خرداد ۱۴۰۳ |۱۳ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 21, 2024
عطر قرآن

حوزہ|دنیا میں حسنہ سے مراد وسیع روزی اور اچھا اخلاق ہے اور آخرت میں حسنہ کا مطلب خداوند عالم کی رضا اور جنّت ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَمِنْهُم مَّن يَقُولُ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ﴿بقرہ، 201﴾

ترجمہ: اور کچھ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہمارے پروردگار ہمیں دنیا میں بھی بھلائی عطا کر اور آخرت میں بھی بھلائی عطا کر اور ہمیں دوزخ کی سزا سے بچا.

1️⃣ خداوند متعال کے مقام ربوبیت سے مانگنا دعا کے آداب میں سے ہے.
2️⃣ خداوند عالم سے دعا کرنے اور مانگنے کا سلیقہ سکھایا گیا ہے.
3️⃣ آخرت کی خواہش اور دنیا کی طلب کے درمیان کوئی تضاد نہیں ہے.
4️⃣ ہر قسم کا آرام و آسائش مذموم نہیں ہے.
5️⃣ دنیا میں حسنہ سے مراد وسیع روزی اور اچھا اخلاق ہے اور آخرت میں حسنہ کا مطلب خداوند عالم کی رضا اور جنّت ہے.

امام صادق علیہ السلام ربنا آتنا کے بارے فرماتے ہیں:

"رضوان اللّه و الجنة فی الاخرة و السعة فی الرزق و المعاش و حسن الخلق فی الدنیا؛

رضائے الہٰی اور جنت آخرت میں اور وسعت رزق و معاش اور حسن خلق دنیا میں".
نور الثقلین، ج۱، ص ۱۹۹

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .