۳۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۲ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 20, 2024
عطر قرآن

حوزہ|اگر بین الاقوامی سطح پر دشمن مسلم قوانین کی خلاف ورزی کرے تو ان قوانین کو توڑنا جائز ہے۔اہل ایمان کی ذمہ داری ہے کہ حتی دشمن کا جواب دیتے ہوئے بھی تقویٰ کی رعایت کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
الشَّهْرُ الْحَرَامُ بِالشَّهْرِ الْحَرَامِ وَالْحُرُمَاتُ قِصَاصٌ ۚ فَمَنِ اعْتَدَىٰ عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُوا عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدَىٰ عَلَيْكُمْ ۚ وَاتَّقُوا اللَّـهَ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّـهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ ﴿بقره، 194﴾

ترجمہ: حرمت والے مہینہ کا بدلہ حرمت والا مہینہ ہے اور حرمتوں میں بھی قصاص (ادلا بدلا) ہے لہٰذا جو شخص تم پر زیادتی کرے تو تم بھی اس کے ساتھ اسی طرح زیادتی کرو جس طرح اس نے تم پر زیادتی کی ہے اور خدا (کی نافرمانی) سے ڈرو۔ اور سمجھ لو کہ اللہ یقینا پرہیزگاروں کے ساتھ ہے.

تفســــــــیر قــــرآن:

1️⃣ قابل احترام "حرام" مہینوں میں جنگ کرنا حرام ہے.
2️⃣ حرام مہینوں میں اگر دشمن تجاوز کرے تو جنگ کرنا جائز ہے.
3️⃣ زمانہ بعثت کے کفار بھی حرام مہینوں کی حرمت و تقدس اور ان مہینوں میں جنگ کی ممانعت کے قائل تھے.
4️⃣ اگر بین الاقوامی سطح پر دشمن مسلم قوانین کی خلاف ورزی کرے تو ان قوانین کو توڑنا جائز ہے.
5️⃣ دشمن کے تجاوز کا بالمقابل مقابلہ کرنا اور جواب دینا جائز ہے.
6️⃣ اہل ایمان کی ذمہ داری ہے کہ حتی دشمن کا جواب دیتے ہوئے بھی تقویٰ کی رعایت کریں.

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .