۳۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۲ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 20, 2024
عطر قرآن

حوزہ|دنیوی زندگی اور مادی اقدار کو سب کچھ سمجھ بیٹھنے کا اصلی سبب کفر ہے۔دنیوی زندگی پر فریفتہ ہونے اور اس کے ساتھ دل لگانے کی مذمت۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
زُيِّنَ لِلَّذِينَ كَفَرُوا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَيَسْخَرُونَ مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا ۘ وَالَّذِينَ اتَّقَوْا فَوْقَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ وَاللَّـهُ يَرْزُقُ مَن يَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ ﴿بقرہ، 212﴾

ترجمہ: جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ان کے لئے زندگانی دنیا بڑی آراستہ کر دی گئی ہے۔ اور وہ ایمان والوں کا مذاق اڑاتے ہیں۔ حالانکہ جنہوں نے پرہیزگاری اختیار کی وہ قیامت کے دن ان لوگوں (کافروں) سے بہت بلند مقام پر ہوں گے اور خدا جسے چاہتا ہے بے حساب روزی عطا کرتا ہے.

تفســــــــیر قــــرآن:

1️⃣ دنیوی زندگی کی زیب و زینت نے کافروں کی نظروں سے اس کی حقیقت کو چھپا لیا ہے.
2️⃣ دنیوی زندگی اور مادی اقدار کو سب کچھ سمجھ بیٹھنے کا اصلی سبب کفر ہے.
3️⃣ دنیوی زندگی پر فریفتہ ہونے اور اس کے ساتھ دل لگانے کی مذمت.
4️⃣ آیات اور نعمات خدا میں تبدیلی کفر ہے.
5️⃣ مومنین کا مذاق اڑانا دنیا داروں اور کافروں کی روش ہے.
6️⃣ کفار کے نزدیک کسی کو باشخصیت سمجھنے کا معیار اس کے پاس مال و دولت کی فراوانی ہے.
7️⃣ ایمان، انسان کو دنیا پر فریفتہ ہونے، اس سے دل لگانے اور اسے زندگی کا اصلی ترین سرمایہ سمجھنے سے روکتا ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .